عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمرہ کی طرف پھیردیا اس صورت میں اس کا یہ سفر حج کے لئے نہیں ہوگا اور یہ حج آمر کے فرض حج سے جائز نہیں ہوگا اس لئے کہ وہ میقاتی حج کے لئے مامور ہے ۲؎ منسک الکبیر میں اسی طرح ہے اور اس میں ہے کہ میقاتی حج سے مراد یہ ہے کہ آفاقی کے کسی بھی میقات سے ہو (جیسا کہ فتح القدیر سے اس شرط میں بیان ہوا، مؤلف) اور جب وہ مکہ معظمہ میں احرام کے بغیر داخل ہوگیا تووہ مخالف ہوا۔ (۴) اور یہ مسئلہ ایسے شخص کو اکثر پیش آتا ہے جو بحری (سمندری) راستہ سے سفر کرے اور کسی دوسرے کی طرف سے حج کے لئے مامور ہوا ور اس کا یہ سفر سال کے وسط میں پیش آئے، کیا اس کو جائز ہے کہ وہ جدہ کی بندرگاہ کا قصد کرے تاکہ مکہ معظمہ میں بغیر احرام کے داخل ہوجائے اور اس کے لئے حج کے احرام کا زمانہ طویل نہ ہوجائے کیونکہ جو شخص حج کے لئے مامور ہے اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ عمرہ کا احرام باندھے ۳؎ یعنی اگر وہ میقات سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کرلے گا اور پھر حج کے وقت حج کا احرام مکہ معظمہ سے باندھے گا تو سب ائمہ کے قول میں آمر کے امر کا مخالف ہوجائے گا جیساکہ تتارخانیہ میں محیط سے منقول ہے اور فتاویٰ خانیہ میں ہے کہ یہ حج اس کے اپنے حج فرض کی جگہ جائز نہیں ہوگا اور اس میں آمر کے امر کا مخالف ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنا سفر اس حج کے لئے نہیں کیا جس کے لئے اس کو امر کیا گیا تھا بلکہ دوسرے مقصد یعنی عمرہ کے لئے کیا، اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کا یہ حج آفاقی نہیں ہوا اور اس دوسری وجہ کی بِنا پر اگر اس نے میقات سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کیا یا مکہ معظمہ میں احرام کے بغیر داخل ہونے کے لئے حیلہ کیا کہ پہلے جدہ کی بندرگاہ کا قصد کرلیا اور پھر وہاں سے ( احرام کے بغیر) مکہ معظمہ داخل ہوگیا پھر حج کے وقت میقات کی طرف نکلا اور