عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا اگرچہ آمر نے اس کو پیدل چلنے کا امر کیا ہوتو وہ نفقہ کا ضامن ہوگا‘‘ اس کی کوئی وجہ ظاہر نہیں ہوتی واﷲ سبحانہ‘ وتعالیٰ اعلم ۴؎ اور علامہ شامی نے بھی اپنی کتاب ردالمحتار میں لباب کا یہ قول نقل کرکے اس پر خاموشی اختیار کی ہے اور علامہ رافعی نے اس پر لکھا ہے کہ اگر آمر نے پیدل حج کرنے کا امر کیا تو مامور پر ضمان لازم ہونے کی کوئی وجہ ظاہر نہیں ہوتی کیونکہ وہ حج آمر کی طرف سے نفلی ادا ہوگا اور جبکہ اس نے پیدل سفر پر اس کے امر سے خرچ کیا ہے تو اس پر کوئی ضمان لازم نہیں ہوگا پس اس بنا پر لباب کے قول ’’ اگرچہ اس کے امر سے ہو ‘‘ کے معنی ہوں گے جبکہ اس نے مطلق طور پر حج کے لئے امر کیا ہو اور یہ معنی نہیں ہوں گے کہ اس نے پیدل حج کرنے کا امر کیا ہو اھ ۵؎ (۳) سواری پر اور پیدل چلنے میں اکثر کااعتبار ہوگا پس اگر اس نے اکثر راستہ پیدل طے کیا تو وہ کُل راستہ پیدل طے کرنے کے حکم میں ہے اور اگر اکثر راستہ سواری پر طے کیا تو کل راستہ سواری پر طے کرنے کے حکم میں ہے ۔ (۴) اور پیدل حج کرنا جائز نہ ہونے کا حکم بالاتفاق اس وقت ہے جبکہ نفقہ اس قدر ہو کہ اس میں سواری پر حج کرنے کی گنجائش ہو اور اگر نفقہ سواری پر حج کرنے کی گنجائش نہ رکھتا ہو یعنی اگر میت کے ترکہ کا تہائی مال اسقدر نہیں ہے کہ سواری پر سفر کرنے کے لئے کافی ہو بلکہ پیدل حج کرنے کے لئے کافی ہے اور اس نے پیدل حج کیا تو جائز ہے ۶؎ پس اگر تہائی ترکہ میں سفر کااکثر حصہ سواری پر طے کرنے کی گنجائش نہیں ہے اور وصی یا وارث نے اس کے وطن سے پیدل حج کرایا یعنی کسی شخص نے کہا کہ اس کے شہر سے پیدل حج کردیتا ہوں تو جائز ہے لیکن ہشام ؒ نے امام محمد ؒ سے روایت کی ہے کہ یہ جائز نہیں ہے بلکہ تہائی ترکہ سے جہاں تک سوار ہوکر جاسکتا ہے وہاں تک سواری پر سفر کرکے حج