عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طریقہ کی طرف لوٹا یاجائے گااور متعارف طریقہ سفر خرچ اورسواری کے ساتھ حج کرنا ہے پس اگر اس نے پیدل حج کیا تو اس کی مخالفت کی لہٰذا وہ اس رقم ضامن ہوگا اوراس کا حج اپنی طرف سے ادا ہوگا اھ ۷؎ اور فتح القدیری میں کہا ہے کہ اگر حج کے لئے مطلق طور پر وصیت کی تو اس کے وطن سے ہونے اور سواری پر ہونے کا تعین لازم ہے اھ ۱؎ اور بدائع میں منصوص ہے کہ اگر کسی شخص نے کسی کو اپنی طرف سے حج کرنے کاامر کیا اور اس نے پیدل حج کیا تو وہ نفقہ کا ضامن ہوگا اس لئے کہ اس نے خلافِ امر کیا ہے کیونکہ حج کے لئے امر کرنا اس طریقہ کی طرف لوٹایا جائے گا جو شرع میں متعارف و مشہور ہے اور وہ سواری پر حج کرنا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے اسکے لئے امر فرمایا ہے پس اطلاق کے وقت اسی کی طرف لوٹایا جائے گا اور جب اس نے پیدل حج کیا تو اس حکم کی مخالفت کی لہٰذا وہ مذکورہ وجہ کی بِنا پر اس نفقہ کاضامن ہوگا اس لئے کہ آمر کو حج کا امر کرنے سے جو چیز حاصل ہوتی ہے وہ نفقہ ( خرچ ) کا ثواب ہے اور سوار ہوکر حج کرنے میں نفقہ زیادہ ہوتا ہے پس اس میں ثواب بھی زیادہ ہی ہوگا اسی لئے امام محمدؒ سے روایت ہے کہ گدھے پر سوار ہوکر حج کرنا مکروہ ہے ( جبکہ مسافت اورمشقت زیادہ ہو ) اور اونٹ پر سوار ہوکر حج کرنا (گھوڑے اور خچر سے ) افضل ہے اس لئے کہ اونٹ پر سوار ہونے میں خرچہ زیادہ ہوگا پس اس میں حصولِ مقصود اکمل ہوگا لہٰذا یہ اولیٰ ہوگا ۲؎ (ریل گاڑی ،موٹر ، ہوائی جہاز، بحری جہاز، پر حج کے لئے سفر کرناجائز ہے ، ۳؎ ) (۲) منقولہ بالاعبارات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کسی نے اس کو حج کرنے کا امر کیا اور پیدل سفر کرنے کی صراحتاً اجازت دیدی تو اب سواری پر حج کرنا شرط نہیں ہے کیونکہ اس نے اس کا بالکل امر نہیں کیا پس لباب المناسک کی یہ عبارت کہ ’’ اگر کسی نے پیدل حج