عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابی وقاص ؓ نے رسول اﷲ ﷺ سے دریافت کیا اور کہا یارسول اﷲ ﷺ میری والدہ صاحبہ صدقہ کو بہت پسند کرتی تھیں کیا میں اُن کی طرف سے صدقہ کروں ؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہاں تُو (ان کی طرف سے ) صدقہ کیا کر ۴؎ ان سب احادیث اور اس قسم کی دیگر احادیث میں جن کو ہم طوالت کے خوف سے ترک کرتے ہیں قدرِ مشترک مضمون تواتر کی حد کو پہنچتا ہے اوروہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنے نیک اعمال میں سے کچھ کسی دوسرے شخص کے لئے ہدیہ کیا تو اﷲ تعالیٰ اس شخص کو جس کے لئے ہدیہ کیا ہے اسکو نفع پہنچائے گا ۵؎ اور آنحضرت ﷺ کے زمانے سے آج تک زیارتِ قبور اور اُن پر قرأت قرآن کرنے اور تکفین وصدقات وروزہ وناز وغیرہ اعمالِ صالحہ کا ایصالِ ثواب اموات کے لئے کرنے پر تمام مسلمانانِ عالم کا عمل ہے اور عقلی طور پر بھی اس فعل کے منع ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ثواب کا عطا ہونا اﷲ تعالیٰ پر بندہ کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ اس کافضل وکرم ہے پس اﷲ تعالیٰ کی شانِ کریمی کے شایاں ہے کہ وہ اپنے اس بندہ پر جس کو ثواب بخشا گیا ہے فضل و کرم فرماکر اس کو ثواب دیدے جیسا کہ اس کی شانِ کریمی کے شایاں ہے کہ اگر کوئی شخص سرے سے کوئی عمل ہی نہ کرے تب بھی وہ چاہے تو اسکو اپنے فضل وکرم سے ثواب عطا فرمائے ۶؎ رہی یہ بات کہ اﷲ تعالیٰ کافرمان ہے ’’ لَیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلاَّ مَاسَعیٰ‘‘اس آیت کے بہت سے معانی اور متعدد تاویلات ہیں جن میں سے چند تاویلات یہ ہیں :۔حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ یہ آیت منسوخ ہے اور اس کی ناسخ یہ آیت ہے ’’وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ وَاتَّبَعَتْھُمْ ذُرِّیَّتُھُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ الآیہ ‘‘(طورع ۱)(اورجو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کے ایمان میں ان کی پیروی کی تو ہم نے ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملادیا) یعنی اس آیتِ شریفہ میں اولاد