عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ اس سے مراد وہ عمل ہے جس کو اس عمل کے کرنے والے نے کسی دوسرے کے لئے ہدیہ نہ کیاہو ۱؎ ایصالِ ثواب جائز ہونے کی حدیثوں میں سے ایک حدیث یہ بھی ہے جس کو دارقطنی نے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ میں اپنے والدین کی زندگی میں ان کے ساتھ نیک سلوک کرتا تھا اب میں اُن دونوں کی وفات کے بعد ان کے ساتھ نیک سلوک کس طرح کروں؟ آنحضور ﷺ نے اس شخص کو فرمایا کہ تم اُن کے مرنے کے بعد اُن کے ساتھ نیک سلوک اس طرح کرسکتے ہو کہ تم اپنی نماز کے ساتھ ان کے (ایصالِ ثواب کے ) لئے بھی نماز پڑھو اور اپنے روزوں کے ساتھ اُن کے (ایصالِ ثواب کے ) لئے بھی روزے رکھو، اور دار قطنی میں ایک روایت حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے بھی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قبرستان کے پاس سے گزرے اور گیارہ مرتبہ سورئہ قل ہو اﷲ احد الخ پڑھ کر اس کا ثواب اُن مردوں کو بخشے تو اس شخص کو اُن مُردوں کی تعداد کے مطابق اجر دیا جائے گا ۔ نیز حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے آنحضرت ﷺ سے دریافت کیا اور کہا یا رسول اﷲ ﷺ ! ہم اپنے مُردوں کی طرف سے صدقہ کرتے ہیں، ان کی طرف سے حج کرتے ہیں اور ان کے لئے دعا کرتے ہیں کیا وہ ان کو پہنچتا ہے ؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہاںیقینا وہ ان کو پہنچتا ہے اور وہ ا س سے خوش ومسرور ہوتے ہیں جیسا کہ اگر تم میں سے کسی کی طرف کسی چیز کا تھال ہدیہ کیا جائے تو وہ خوش ومسرور ہوتا ہے اس کو ابو حفص الکبیر العکبریؓ نے روایت کیا ہے ۲؎ نیز ابو داؤد میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے مُردوں کے ایصالِ ثواب کے لئے سورئہ یٰسٓ پڑھا کرو ۳؎ نیز روایت ہے کہ سعد بن