عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمائی ہوئی ہے پس جو لوگ توبہ کریں اور تیری راہ پر چلیں توان کو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچا) (المؤمن رکوع) یہ آیاتِ مبارکہ دوسرے شخص کے عمل سے نفع حاصل ہونے کے لئے قطعی الثبوت ہیں، احادیثِ رسول اﷲ ﷺ بھی اس بارے میں بکثرت وارد ہیں منجملہ ان کے صحیحین کی روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے عید الاضحی کی قربانی میں سفید و سیاہ رنگ والے دو مینڈھے ذبح کئے ان میں سے ایک اپنی طرف سے اور دوسرا اپنی امت کی طرف سے ذبح کیا اس سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اﷲ ﷺ کی رسالت پر ایمان لائے ہیں ان کی طرف سے ذبح کیا ۷؎ یعنی اس کا ثواب اپنی امت کے لئے کردیا اور اس عمل میں آنحضرت ﷺ کی طرف سے امت کو تعلیم دی گئی ہے کہ انسان کو دوسرے شخص کا عمل نفع دیتا ہے اور آپ کے اس فعل کی اقتدا کرنا دین کی رسی کو مضبوط تھامنا ہے ۸؎ اور اس حدیث کے مضمون کی مثل سنن ابن ماجہ میں حضرت عائشہ و ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہماسے روایت ہے اور اسی مضمون کو احمد وحاکم نے اپنی اپنی مسند میں اور طبرانی نے اوسط میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے اور اسی کی مثل ابو نعیم نے ترجمہ ابنِ مبارک میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے نقل کیا ہے اور ابنِ شیبہ نے حضرت جابر ؓ سے اس کو روایت کیا ہے اور اسی کے طریق سے ابو یعلی اور طبرانی نے بھی اس کو روایت کیا ہے اور انس بن مالکؓ کی حدیث سے ابنِ شیبہ اور دار قطنی نے بھی روایت کیا ہے غرضکہ اس مضمون کی حدیث کو بہت سے صحابہ کرامؓ سے روایت کیاگیا ہے اور اس حدیث کی تخریج کرنے والے بکثرت ہیں پس اس میں کوئی شک نہیں کہ اس حدیث کاقدرمشترک یعنی حضور انور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا اپنی امت کی طرف سے قربانی ذبح کرنا مشہور ہے اس لئے آیت ِ مبارکہ لیس لِلْاِنساَنِ اِلَّا مَاسَعیٰ کے ساتھ یہ قید لگانا جائز