عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معاوضہ لے کر وہ عبادت معاوضہ دینے والے کے لئے کردی تو میں نے اس کے متعلق کوئی حکم کسی کتاب میں نہیں دیکھا اور یہ اس کے لئے جائز نہیں ہونا چاہئے اھ ۴؎ یعنی اس لئے کہ اگر اس نے اپنی سابقہ عبادت پر معاوضہ لیا ہے تو یہ اس عبادت کو فروخت کرنا ہوا اور ایسا کرنا قطعاً باطل ہے اور اگر معاوضہ اس لئے لیا کہ آئندہ اس عمل کو کرے گا تو یہ عبادت پر معاوضہ لیا ہے تو یہ عبادت پر اُجرت لینا ہوا اور یہ بھی باطل ہے جیساکہ متون و شروح وفتاویٰ میں اس کو مدلل بیان کیا ہے ہے لیکن متاخرین فقہا نے تعلیم و اذان و امامت کو اس حکم سے مستثنیٰ کرکے ان پر اجرت لینا جائز کہا ہے اور اس کی تعلیل یہ بیان کی ہے کہ ہمارے زمانے میں بیت المال موجود نہ ہونے کی وجہ سے ان حضرات کو بیت المال سے ان کا حق ملنا منقطع ہوچکا ہے پس اگر اُن کاموں پر اُجرت نہ دی جائے تو دین کے ضائع ہونے کا خوف ہے لہٰذا اس ضرورت کی وجہ سے یہ اُجرت دینا لینا جائز ہے، اس سے معلوم ہوا کہ میت کی طرف سے حجِ بدل کرنے پر اجرت لینا عدمِ ضرورت کی وجہ سے جائز نہیں ہے اوراسی طرح قرآن مجید کی تلاوت اور ذکر پراجرت لینا بھی عدمِ ضرورت کی وجہ سے جائز نہیں ہے ۱؎ اور ہم کتاب الجنائز میں شہید کے بیان سے کچھ پہلے بیان کرچکے ہیں کہ جو شخص کسی نفلی عبادت کا ثواب کسی دوسرے شخض کو بخشے تو اس کیلئے افضل یہ ہے کہ اس میں تمام مؤمنین ومؤمنات کے لئے ایصالِ ثواب کی نیت بھی کرلے اس لئے کہ ان سب کو اس کا پورا پوار ثواب ملے گااور اس کے ثواب میں سے کچھ بھی کم نہیں ہوگا اھ ۲؎ اور امام مالک وامام شافعی رحمہا اﷲ نے کہا ہے کہ ثواب کا ہدیہ کرنا صدقہ اور مالی عبادت اور حج میں جائز ہے ان کے علاوہ یعنی محض بدنی عبادات مثلاً روزہ اور قرأتِ قرآن مجید وغیرہ کاایصالِ ثواب کرنا ان دونوں اماموں کے نزدیک جائز نہیں ہے ،ائمہ کا یہ