عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایصالِ ثواب یعنی اپنے اعمال کا ثواب دوسرے کو ہدیہ کرنا : جاننا چاہئے کہ ہر شخص اپنے عمل کا ثواب کسی دوسرے شخص و خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ ہدیہ کرسکتا ہے اور وہ عمل خواہ نماز ہو یا روزہ یا صدقہ یا حج یا طواف یا عمرہ یا کوئی اور عبادت ہو مثلاً تلاوتِ قرآن مجید وتمام اذکار، و انبیائِ کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام وشہدا و اولیاء اﷲ وصالحین کی قبروں کی زیارت کرنا، مُردوں کو کفن دینا اور ہر قسم کی نیکی ۲؎ پس جب کسی شخص نے ان اعمال ِ صالحہ میں سے کوئی عمل کیا اور اس کا ثواب کسی دوسرے زندہ یا مردہ شخص کو ہدیہ کردیا تو بلاشبہ جائز ہے اور یہ ثواب ہمارے مشائخ وفقہا کے نزدیک اس شخص کو پہنچ جائے گا ۳؎ اس سے معلوم ہوا کہ جس شخص کو ثواب بخشا جائے وہ خواہ مردہ ہو یا زندہ ثواب بخشنے میں کوئی فرق نہیں ہے (پس دونوں کے لئے ثواب پہنچانا جائز ہے اور دونوں کو ثواب پہنچ جائے گا ) اور فقہا کے اس کو مطلق بیان کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں بھی کوئی فرق نہیں ہے خواہ اس نیک عمل کو کرتے وقت کسی دوسرے کے لئے نیت کرے یا خود اپنے لئے نیت کرکے عمل کرنے کے بعد اس کا ثواب دوسرے کیلئے ہدیہ کردے ، اور فقہا کے اسکو مطلق بیان کرنے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ فرض ونفل کے ایصالِ ثواب کرنے میں بھی کوئی فرق نہیں ہے پس اگر کسی نے فرض نماز ادا کی اور اس کا ثواب کسی دوسرے کو بخشا تو درست وجائز ہے لیکن اس سے اس کو دوبارہ اپنا فرض ادا کرنا لازم نہیں ہوگا کیونکہ اس کا ثواب دوسرے کو بخش دینے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کے ذمہ سے فرض ادا نہیں ہوا۔ بحر الرائق میں یہ مسئلہ نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ میں نے اس کو کسی کتا ب میں منقول نہیں پایا ، اور بحر الرائق میں یہ بھی ہے کہ اگر کسی شخص نے کسی شخص سے اپنی عبادت پر کچھ دنیاوی