عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) اگر کسی نے دو متحد یا مختلف احراموں کو جمع کیا اوران میں سے ایک کو چھوڑنے کے طریقہ سے ترک کرنے سے پہلے محظوراتِ احرام میں سے کوئی جنایت کی تو اس پر قارن کی طرح دو جزائیں واجب ہوں گی اور اگر ان میں سے ایک احرام کو ترک کرنے کے بعد کوئی جنایت کی تو متمتع کی طرح ایک جزا واجب ہوگی ۵؎ اور اگر دو حج یا دو عمروں کااحرام باندھ کر مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہونے سے قبل محصر ہوگیا ( روک دیا گیا ) تو امام صاحب کے نزدیک اس پر دو دم واجب ہوں گے اور صاحبین کے نزدیک ایک دم واجب ہوگا ۶؎ (۸)جو دم جمع بین النسکین کی وجہ سے یا ایک کو ترک کرنے کی وجہ سے واجب ہوتا ہے وہ دمِ جبر اور دمِ کفارہ ہوتا ہے روزہ اس کا قائم مقام نہیں ہوسکتا اگرچہ وہ تنگدست (مسکین) ہو اور اس کو اس دم میں سے کھانا جائز نہیں ہے اور نہ ہی کسی غنی کو دینا جائز ہے ( اگر ایسا کرے گا تو اس قدر کا ضامن ہوگا ) بخلاف دمِ شکر یعنی دمِ قران و تمتع کے ( اور دمِ نفل و قربانی کے کہ اس میں سے خود بھی کھاسکتا ہے اور غنی کو بھی دے سکتا ہے) ۷؎ (۹)نیز جاننا چاہئے کہ جب کسی شخص نے دو حج یا دو عمروں یا حج اور عمرہ کے احرام کو جمع کیا اور اس کو ان دونوں میں سے ایک کا ترک کرنا لازم ہوا پس اس نے اس کو ترک کردیا تو اس پر دم رفض واجب ہوگا، رہی یہ بات کہ اس پر دم ِ جمع واجب ہوگا یا نہیں؟ اس بارے میں عام کتبِ فقہ میں یہ مذکور ہے کہ دمِ جمع اس وقت لازم ہوتاہے جبکہ ان میں سے ایک کو ترک نہ کرے لیکن جب ان میں سے ایک کو ترک کردیا تو اس پر دمِ رفض واجب ہونے کے علاوہ اور کسی دم کا ذکر نہیں کرتے بلکہ ان کی عبارتوں سے صریحاً