عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حمل کیا جائے گا اسی لئے فتح القدیر میں کہا ہے کہ اوجہ یہ ہے کہ اس بارے میں سوائے روایتِ وجوب کے ا ورکوئی روایت نہیں ہے ۴؎ (۲) دو عمروں کو جمع کرنے کا حکم ایک ساتھ یا آگے پیچھے بلا فصلِ عمل احرام باندھنے ، اختلافِ لزوم ، تاخیر کے ساتھ یعنی افعال کے فصل کے ساتھ احرام باندھے، لزوم ، ترک اور لازم ہونے کے بعد وقتِ ترک وغیرہ امور جن کا ذکر جمع بین الحجتین میں گزرچکا ہے ان میں سے جو امور جمع بین العمر تین میں پائے جاسکتے ہوں اُن سب میں دو عمروں کے احرام کو جمع کرنے کے احکام دو حج کے احرام کو جمع کرنے کی طرح ہیں۔ (۳) پس اگر دو عمروں کا احرام اکٹھا باندھا یا آگے پیچھے اس طرح باندھا کہ پہلے ایک عمرہ کا احرام باندھا پھر اس عمرہ کی سعی سے فارغ ہونے سے پہلے دوسرے عمرے کا احرام باندھا یعنی خواہ پہلے عمرہ کے طواف کا ایک چکر کرکے یا پورا طواف کرکے باندھا، یا طواف بالکل نہیں کیا اور اس سے پہلے ہی دوسرے عمرہ کا احرام باندھ لیا تو امام ابو حنیفہؒ و امام ابو یوسفؒ کے نزدیک دوسرا عمرہ بھی لازم ہوجائے گااور امام محمدؒ کاا س میں اختلاف ہے (یعنی امام محمدؒ کے نزدیک دوسرا عمرہ لازم نہیں ہوگا، مؤلف) لیکن دونوں کااکٹھا احرام باندھنے کی صورت میں ان دونوں میں سے کوئی ایک غیر معین طور پر نیتِ رفض کے بغیر ہی ترک ہوجائے گا اور آگے پیچھے احرام باندھنے کی صورت میں دوسرے عمرہ کا احرام ترک ہوگا پس امام ابو یوسفؒ کے نزدیک جب وہ ان دونوں کا احرام باندھنے سے فارغ ہوگا تو فوراً اسی وقت ایک احرام ترک ہوجائے گا اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک جب وہ دونوں میں سے کسی ایک احرام کے افعال ادا کرنے کے لئے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوگا اس وقت دوسرا احرام ترک ہوجائے گا اور ایک روایت کے مطابق جب وہ ایک عمرہ کے افعال شروع کرے گا اس