عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت دوسرے کا احرام ترک ہوجائے گا اور امام محمدؒ کے نزدیک اکٹھا احرام باندھنے کی صورت میں صرف کوئی سا ایک ہی عمرہ لازم ہوگا اور آگے پیچھے احرام باندھنے کی صورت میں صرف پہلا عمرہ لازم ہوگا اور اس شخص پر (شیخین کے نزدیک ) دمِ رفض اور متروکہ عمرہ کی قضا واجب ہوگی خواہ اسی سال میں قضا کرلے کیونکہ بخلاف حج کے ایک سال میں عمرہ کا تکرار جائز ہے اور تاخیر سے دوسرے عمرہ کا احرام باندھنے یعنی پہلے عمرہ کی سعی سے فارغ ہوکر حلق سے پہلے دوسرے عمرہ کا احرام باندھنے سے ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک بالاتفاق دوسرا عمرہ لازم ہوجائے گا اور وہ دونوں میں سے کسی کو بھی ترک نہ کرے اور اس پر دم ِ جمع واجب ہوگا اور اگر اس نے دوسرے عمرے سے فارغ ہونے سے قبل پہلے عمرہ سے حلال ہونے کے لئے سر منڈادیا تو اب اس پر دوسرے احرام پر جنایت کا مرتکب ہونے کی وجہ سے بالاتفاق دوسرا دم واجب ہوگا اور عمرہ کے بارے میں تاخیر ِ حلق کی وجہ سے کوئی دم واجب نہیں ہوتا کیونکہ عمرہ میں حلق کرانے کا کوئی معین زمانہ نہیں ہوتا جیساکہ عمرہ میں بیان ہوچکا ہے اور اگر دوسرے عمرہ سے فارغ ہوکر پہلے عمرہ کے لئے سر منڈایا تو اب اس پر دوسرا دم واجب نہیں ہوگا ( یعنی صرف دمِ جمع واجب ہوگا اور اس حلق سے وہ دونوں عمروں کے احرام سے باہر ہوجائے گا، مؤلف) (۴) اور اگر پہلا عمرہ فاسد کردیا اس طرح پر کہ طواف کرنے سے پہلے جماع کرلیا پھر دوسرے عمرہ کا احرام باندھاتو دوسرے عمرہ کو ترک کردے اور پہلے عمرہ کے افعال ادا کرکے اس کو پورا کرے اس لئے کہ فاسد عمرہ پورا کرنا واجب ہونے میں صحیح کی طرح معتبر ہے جس طرح پہلا عمرہ صحیح ہونے کی صورت میں اس کے افعال پورے کرنا اور