عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دو روایتیں ہونا قرار دیا ہے اور بعض نے کہا کہ ان دونوں کتابوں کی روایت میں کوئی فرق نہیں ہے اور جامع الصغیر میں وجوبِ دم کا ذکر نہ کرنا وجوب کا سبب موجود ہونے کے بعد اس کی نفی نہیں کرتا اس لئے کہ جمع بین عمر تین میں دم کا واجب ہونا اس کے دم مشروعیت کی وجہ سے ہے اور یہ عدمِ مشروعیت جمع بین حجتین میں بھی موجود ہے، ان دونوں قسم کے جمع میں فرق بیان کرتے ہوئے جو بعض نے کہا ہے کہ دو حج کے جمع کرنے کی صورت میں افعال کے اعتبار سے جمع کرنے والا نہیں ہوتا اس لئے کہ دوسرے حج کے افعال دوسرے سال میں ادا کئے جاتے ہیں بخلاف عمرہ کے کہ دوسرا عمرہ بھی اسی سال ادا کرے گا پس وہ دو عمروں میں فعلاً بھی جمع کرنے والا ہوگا، یہ بات صحیح نہیں ہے اس لئے کہ اسی سال دوسراعمرہ ادا کرنے پر قادر ہونے سے دونوں عمروں کا فعلاً جمع ہونا لازم نہیں آتا لہٰذا یہ دونوں قسم کے جمع برابر ہیں پس اوجہ یہ ہے کہ اس بارے میں روایتِ وجوب کے سوا اور کوئی روایت نہیں ہے ۳؎ اور معراج میں کافی سے مذکور ہے کہ بعض فقہا نے کہا ہے ان دونوں روایتوں میں یعنی جامع الصغیر کی روایت اور اصل کی روایت میں کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ جامع الصغیر کی روایت میں جمع بین الحجتین کی صورت میں دمِ جمع واجب ہونے سے سکوت ہے اور اس میں اس کی نفی نہیں کی ہے اور بعض نے کہا کہ اس میں دو روایتیں ہیں اھ علامہ شامی ؒ نے لکھا ہے کہ کتاب الاصل یعنی مبسوط بھی کتبِ ظاہر الروایت میں سے ہے اسی لئے فقہا نے اختلافِ روایت کے ثبوت کی بِنا پر روایتِ وجوب کی تصحیح کی ہے ورنہ در حقیقت دو روایتیں نہیں بلکہ ایک ہی وجوب کی روایت ہے پس جبکہ کتاب الاصل اور جامع الصغیر دونوں امام محمدؒ کی کتابیں ہیں تو ظاہر یہ ہے کہ جو چیز ان میں سے کسی ایک میں مطلق مذکور ہے اور دوسری میں مقید مذکور ہے تو مطلق کو مقید پر