عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے اس پر دوسرا دم واجب اور صاحبین کے نزدیک دوسرا دم واجب نہیں ہوگا پس امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک مطلقاً ہر حال میں دوسرا دم واجب ہوگا خواہ اس نے دوسرے حج کا احرام باندھنے کے بعد حلق کرایا ہو یا حلق کوآئندہ سال دوسرا حج ادا کرنے تک مؤخر کیا ہو اس لئے کہ اگر اس نے پہلے حج کا حلق کرایا تو وہ دوسرے حج کے احرام پر جنایت کا مرتکب ہوا اگرچہ وہ حلق پہلے احرام کے لئے نسک ہے کیونکہ پہلے حج کا احرام اس حلق سے ختم ہوجاتا ہے ا سلئے اس کا حلق کرانا پہلے حج کے احرام پر جنایت نہیں ہے ( البتہ دوسرے احرام پر جنایت ہے اسی لئے ایک دمِ جنایت واجب ہوگا ،مؤلف) اور اگر اس نے حلق نہیں کرایا بلکہ آئندہ سال تک احرام کی حالت میں رہا اور دوسرا حج ادا کرکے حلق کراکر احرام سے حلال ہوا تو چونکہ اس نے پہلے حج کے حلق کو اپنے وقت سے مؤخر کیا ہے اس لئے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر تاخیرِ حلق کی وجہ سے دم واجب ہوگا۔ صاحبین کا اس میں اختلاف ہے کیونکہ امام صاحبؒ کے نزدیک حلق کو ایامِ نحر سے مؤخر کرنا ترکِ واجب ہے جس کا تدارک دم ادا کرنے سے ہوتا ہے اور صاحبین کے نزدیک جب بھی حلق کرلے گا اس کا واجب ادا ہوجائے گا اسی لئے ان کے نزدیک تاخیر سے کچھ واجب نہیں ہوگا اور اگر پہلے حج کا حلق ایامِ نحر کے بعد آئندہ سال دوسرے حج سے فارغ ہونے سے پہلے کسی وقت کرایا تو اس پر دو دم تو بالاتفاق واجب ہوں گے اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر تاخیرِ حلق کی وجہ سے تیسرا دم بھی واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک یہ تیسرا دم واجب نہیں ہوگا ۲؎ (۱۱) اگر کسی کا حج فوت ہوگیا اور اس نے عمرہ کے افعال اداکرکے فوت شدہ حج کے احرا م سے حلال ہونے سے پہلے دوسرے حج کا احرام باندھا تو اس کو دوسرے احرام کا ترک