عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قربانی سے پہلے یا ایامِ قربانی میں سر کے بال منڈانے یا کتروانے سے پہلے ہدی پر قادر ہوگیا تو ان روزوں کا حکم باطل ہوگیا ( اب وہ روزے کافی نہیں ہوں گے ) اب اس پر ہدی ذبح کرنا واجب ہے کیونکہ روزے ہدی کا بدل ہیں اور وہ بدل کے ساتھ مقصود حاصل ہونے سے قبل اصل (یعنی ہدی) پر قادر ہوگیا ہے پس بدل کا حکم باطل ہوگیا جیسا کہ تیمم کرنے والا شخص تیمم کرنے کے دوران یا تیمم کرنے کے بعد نماز ادا کرنے سے قبل پانی پر قادر ہوجائے تو اس کے لئے وضو کرنا ضروری ہے اب اس کو تیمم سے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور اگر سر کے بال منڈانے یا کتروانے کے بعد اور سات روزے رکھنے سے پہلے ہدی پر قادر ہوگیا خواہ قربانی کے دنوں میں قادر ہوا ہو یا بعد میں، تو اس کے روزے صحیح ہوگئے اس لئے کہ وہ حلق کراکے حلال ہوچکا ہے پس اس کے بعد اصل کا موجود ہونا اس کے بدل کو ختم نہیں کرتا جیسا کہ تیمم کے ساتھ نماز پڑھنے کا بعد پانی پر قادر ہونے والے کا حکم ہے اور اب اس پر ہدی واجب نہیں ہوگی کیونکہ بدل نے اصل کی جگہ قرار و استقلال حاصل کرلیا ہے اوربدل و مبدل منہ کو جمع نہیں کیا جائے گا پس غور کرلیجئے یعنی اس لئے کہ بدل سے مقصود احرام سے حلال ہونا ہے جو کہ حاصل ہوچکا ہے پس اس کے بعد اصل پر قادر ہونے سے بدل کا حکم باطل نہیں ہوتا اور اگر کسی نے ایامِ قربانی سے پہلے تین روزے رکھے اور احرام سے حلال نہیں ہوا حتیٰ کہ قربانی کے دن گزرگئے اس کے بعد وہ ہدی پر قادر ہوگیا تو اب اس پر ہدی واجب نہیں ہوگی اور وہ روزے اس کے لئے کافی ہوجائیں گے کیونکہ ہدی کے جانور کا ذبح کرنا قربانی کے دنوں میں ہی متعین ہے، جب قربانی کے دن گزرگئے تو مقصود یعنی ہدی کے بغیرحلال ہونے کی اباحت حاصل ہوگئی پس گویا وہ ایسا ہے کہ پہلے حلال ہوا اس کے بعد ہدی پر قادر ہوا ۔ ۵؎