عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) ایامِ نحر میں قربانی سے عاجز ہونا ۱۴؎ عاجز یا قادر ہونے میں قربانی کے دنوں کا اعتبار ہے ۱۵؎ ایامِ قربانی سے پہلے یا ان ایام کے بعد میں دمِ قران و تمتع پر قادر ہونے کا اعتبار نہیں ہے ۱؎ پس اگر کسی نے ہدی موجود ہوتے ہوئے یہ روزے اپنے وقت میں رکھے اگر وہ ہدی قربانی کے دن تک باقی رہی تو وہ روزے جائز نہیں ہوں گے اس لئے کہ وہ اصل پر قادر ہے اور اگروہ ہدی قربانی کے دن سے پہلے ضائع ہوگئی تو وہ روزے جائز ہوجائیں گے کیونکہ اب وہ اصل سے عاجز ہوگیا ہے پس حلال ہونے کے وقت کا اعتبار ہوگا ۲؎ یعنی اگر کسی نے تین روزے رکھے حالانکہ وہ ان روزوں کے شروع کرنے سے قبل یا ان کے درمیان میں یا تینوں روزوں کے رکھنے کے بعد ہدی ذبح کرنے پر قادر ہے پھر وہ قربانی کے دن سرمنڈانے سے پہلے ہدی سے عاجز ہوگیا تو اس کے وہ روزے جائز ہوجائیں گے ۳؎ اور اگر تین روزے پورے کرنے سے قبل یا پورے کرنے کے بعد حلق کرانے سے قبل ایام قربانی کے اندر ہدی پر قادر ہوگیا تو اس کے روزے باطل ہوجائیں گے اور وہ ہدی ذبح کئے بغیر حلال نہیں ہوگا ،اگر حلق کرانے کے بعد اس کو ہدی میسر آئی اوروہ سات روزے رکھنے سے قبل حلال ہوگیا تو اس کے وہ روزے صحیح ہوگئے اور اس پر ہدی ذبح کرنا واجب نہیںہے اور اگر کسی نے تین روزے (وقت کے اندر) رکھ لئے اور حلق کراکر حلال نہیں ہوا یہاں تک کہ قربانی کے دن گزرگئے پھر اس کو ہدی مل گئی تو اس کو دس روزے پورے کرنے چاہئیں اس پر اور کچھ لازم نہیںہے ۴؎ اور جاننا چاہئے کہ اگر کسی فقیر یعنی عاجز شخص نے یہ تین روزے رکھے پھر وہ مالدار ہوگیا یعنی قربانی کے دن ہدی پر قادر ہوگیا تو اس مسئلہ میں تفصیل ہے یعنی اس مسئلہ کی تین صورتیں ہیں پس اگر وہ تین روزے شروع کرنے سے پہلے یا ان روزوں کے درمیان میں یا تینوں روزے رکھنے کے بعد ایامِ