عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام کی حالت میں یہ روزے رکھے تو جائز ہے، مؤلف) ردالمحتار میں ہے کہ ’’ اگر حج کے مہینوں سے پہلے احرام باندھا اور حج کے مہینوں میں یہ روزے رکھے تو درست نہیں ہے اھ پس شاید یہ لغزش قلم ہے، واﷲ سبحانہ‘ وتعالیٰ اعلم ۱۲؎ لیکن متمتع کے لئے ان تین روزوں کو احرام موجود ہونے کی حالت میں رکھنا شرط ہے یا عمرہ کے احرام سے حلال ہونے کے بعد حج کا احرام باندھنے سے پہلے رکھنا بھی جائز ہے اس بارے میں کلام ہے شرح اللباب میں کہا ہے ’’ جاننا چاہئے کہ جو چیز ان تین روزوں کے لئے قارن کے حق میں شرط ہے وہی متمتع کے لئے بھی بلاخلاف شرط ہے سوائے احرامِ حج کے کہ ظاہر المذہب میں اکثر کے قول پر تمتع کے ان تین روزوں کے لئے یہ شرط نہیں ہے بلکہ اس میں یہ ہے کہ روزے صرف عمرہ کے احرام کے بعد رکھے جائیں پس اگر کسی متمتع نے حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد اور حج کا احرام باندھنے سے پہلے یہ تین روزے رکھے تو جائز ہے اس لئے کہ یہ تین روزے رکھنے کے لئے حج کے احرام کا موجود ہونا قران کے روزوں کے لئے شرط ہے لیکن تمتع کے روزوں کے لئے اکثر فقہا کا قول یہ ہے کہ یہ شرط نہیں ہے ۱۳؎ امام الہدیٰ شیخ ابو منصور ماتردیدیؒ نے ذکر کیا ہے کہ قیاس یہ ہے کہ جب تک حج کے افعال شروع نہ ہوجائیں اس وقت تک ان روزوں کا رکھنا جائز نہیں ہے اور یہ امام زفر و امام شافعی رحمہ اﷲ کا قول ہے پس امام شافعی ؒ نے فرمایا کہ جب تک حج کا احرام نہ باندھ لے اس وقت تک ان تین روزوں کا رکھنا جائز نہیں ہے ،فقیہ ابو اللیث ؒ نے اس اختلاف کو اسی طرح ذکر کیا ہے ۱؎ پس احوط یہ ہے کہ ان تین روزوں کو حج کا احرام باندھنے کے بعد ہی رکھے کیونکہ یہ صورت بالا تفاق جائز ہے بخلاف دونوں احراموں کے درمیان یعنی حلال ہونے کی حالت میں رکھنے کے کہ یہ مختلف فیہ ہے ۲؎