عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہا ہے کہ اسکے لئے اولیٰ یہ ہے کہ میقات سے باہر نکل جانے کے بعد واپس نہ لوٹے اور ایک قربانی مکہ مکرمہ بھیج دے کیونکہ اس میں فقرا کا نفع زیادہ ہے اور اس پر آسانی ہے کیونکہ وہ اپنے او پر احرام لازم کرنے کے ضرر سے بچ جائے گا اور اس کی فضیلت کا وقت تو فوت ہوہی چکا ہے اسلئے سفر کی مشقت سے بھی بچ جائے گا واﷲ اعلم ۴؎ اگر میقات سے باہر چلے جانے کے بعد واپس لوٹے تو یہ خیال رہے کہ اس وقت اگر ایام تشریق باقی ہوں تو اس وقت احرام نہ باندھے اور نہ لوٹے جب ایام تشریق گزرجائیں تب عمرہ کا احرام باندھ کر آئے اگر ان ایامِ منہیہ میں احرام باندھ کر لوٹ آیا تو ان ایام میں عمرہ کے افعال ادا نہ کرے جب وہ دن گزرجائیں تب عمرہ کرے اور کوئی طواف بھی نہ کرے کیونکہ وہ طواف عمرہ کے فرض طواف کی جگہ شمار ہوگا اور کراہت کا مرتکب ہوجائے گا اور میقات سے احرام کے بغیر آئے گا تو اس پر احرام کے بغیرمیقات سے آگے جانے کی وجہ سے دم واجب ہوگا اور نسک یعنی عمرہ بھی لازم ہوگا جیساکہ احرام کے بیان میں گزرچکاہے ۵؎ وقتِ طوافِ صدر : طوافِ صدرکے جائز ہونے کا اول وقت طوافِ زیارت کے بعد ہے پس اگر طوافِ زیارت کے بعد کوئی طواف کیا تو وہ طوافِ صدر ہوگا خواہ وہ قربانی کے دن ہی کیا ہو اور خواہ اس میں طوافِ صدر کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو اور اس کے جواز کے لئے بھی آخری وقت کی کوئی حد مقرر نہیں ہے تمام عمر اس کے جواز کا وقت ہے جب تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہے کرسکتا ہے پس ایامِ نحر میں بھی جائز ہے اور بعد میں بھی اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ میں ایک سال تک رہا اور اس جگہ کو اپنا وطن نہیں بنایا تو اس پر طوافِ صدر کرنا واجب ہے خواہ ایک سال کے بعد کرے اور وہ طواف ادا واقع ہوگا قضا نہیں کہلائے گا اور ایامِ نحر سے تاخیر وجہ سے بالا