عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرح اگر کسی کے سر پر زخم ہوں اور اس کو سر پر استرا پھرانا ممکن ہوتو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ استرا پھرائے اور اگر اس کو سرپر استرا پھرانا ممکن نہ ہو اور سر پر بال اتنے بڑے بھی نہیں کہ قصر کرانے کی حد تک پہنچتے ہوں تو اس سے بھی یہ واجب ساقط ہوجائے گا اور وہ حلق کرائے بغیر حلق کرانے والے کی طرح حلال ہوجائے گا اور اس کے لئے احسن یہ ہے کہ ایامِ قربانی کے آخری وقت یعنی بارہویں ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب سے پہلے تک ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب مؤخر کرے، پس وہ محظوراتِ احرام یعنی سلا ہوا کپڑا پہننے خوشبو لگانے وغیرہ امور کا ارتکاب نہ کرے کہ شاید اس کا عذر کسی وقت زائل ہوجائے ۱؎ اور اگر اس نے مؤخر نہ کیا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے ۲؎ اگر جنگل یا کسی ایسی جگہ مثلاً ایسے گاؤں میں چلاگیا جہاں مونڈنے والا یا استرہ قینچی وغیرہ نہیں ہے تو یہ عذر معتبر نہیں ہے جب تک سر منڈائے یا کترائے گا نہیں حلال نہیں ہوگا ۳؎ اور عورتوں کو سر کے بالوں کا قصر کرانا واجب ہے کیونکہ ان کے حق میں سر کے بال منڈانا (حلق کرانا) مکروہِ تحریمی ہے لیکن ضرورت کی وجہ سے ہوتو مکروہ نہیں ہے ۴؎ (یعنی عورتوں کے لئے قصر کرانا متعین ہے لیکن ضرورت کے وقت حلق کرانا بھی جائز ہے، مؤلف) (۲،۳)حاجی کے لئے حلق کرانا امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک زمان و مکان کے ساتھ مخصوص ہے عمرہ والے کے لئے امام ابو حنیفہ وامام محمدرحمہم اﷲکے نزدیک حلق کرانا مکان کے ساتھ مخصوص ہے امام ابویوسفؒ و امام زفرؒ کا اس میں خلاف ہے اور عمرہ والے کا حلق کرانا بالا جماع کسی مخصوص زمانے پر موقوف نہیں ہے پس حج کے احرام میں حلق کرانے کا زمانہ قربانی کے تین دن اور ان کی راتیں ہیں اور حج وعمرہ کے احرام میں حلق کرانے کے لئے مکان یعنی جگہ حدودِ حرم ہے اور حج والے کے لئے حلق کا منیٰ میں ہونا سنت ہے اور یہ