عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بالوں کے سروں سے ایک پور(سرِ انگشت) کی مقدار کاٹ دے ۵؎ پور یعنی انگشت کے جوڑے سے کم نہ لے ورنہ قصر صحیح نہیں ہوگا لیکن ہمارے اصحابؒ نے کہاہے کہ قصر کرنے میں ایک پور سے کچھ زیادہ ہی کاٹنا چاہئے کیونکہ اس قدر مقدارچوتھائی سر کے تمام بالوں کے سروں میں کاٹنا واجب ہے اور بالوں کے تمام سرے عادۃً طول میں برابر نہیں ہوتے بلکہ چھوٹے بڑے ہوتے ہیں اگر ایک پور (سرِانگشت) کی برابر کاٹ لے گا تو سب بال ایک پور ( سرِ انگشت) کے برابر نہیں کٹیں گے بلکہ بعض کچھ کم کٹیں گے اس لئے کچھ زیادہ کاٹنا واجب ہوا تاکہ یقین کے ساتھ چوتھائی سر کے بال بقدرِ واجب کٹ جائیں اور یقینی طور پر اس واجب کی ادائیگی ہوجائے ۶؎ یعنی واجب ہے کہ سرِانگشت کی مقدار سے کچھ زیادہ کاٹ دے تاکہ مقدارِ واجب یقین کے ساتھ پوری ہوجائے ا ور اسی طرح تمام سر کے بال کاٹنے کی صورت میں بھی مقدارِ سرِ انگشت سے زیادہ ہی کاٹ دے تاکہ مقدارِ مستحب یقین کے ساتھ پوری ہوجائے ۷؎ اور حلق وتقصیر میں اختیار کا ہونا مردوں کے لئے ہے اور یہ اس وقت ہے جبکہ کوئی عذر نہ ہو لیکن اگر کسی عارض کی وجہ سے حلق کرانا ممکن نہ ہو تو اُس کے لئے قصر کرنا مقرر ہوجائے گا اور کسی عذر کی وجہ سے قصر کرنا ممکن نہ ہوتو اس کے لئے حلق کرانا متعین ہوجائے گا اور اگر سر میں کسی علت (بیماری وغیرہ) کی وجہ سے حلق و قصر دونوں ممکن نہ ہوتو دونوں ساقط ہوجائیں گے اور کسی چیز کے واجب ہوئے بغیر حلال ہوجائے گا ۸؎ ۔ یعنی اس پر دم وغیرہ کوئی جزا واجب نہیں ہوگی کیونکہ اس نے واجب کو عذر کی وجہ سے ترک کیا ہے ۹؎ گنجے سر والا یعنی جس کے سر پر بال بالکل نہ ہو ں اس کو سر پر استرا پھرانا واجب ہے یہی مختار ہے جیسا کہ زیلعی میں ہے بعض نے کہا ہے کہ اس کو استرا پھرانا مستحب ہے اور بعض کے نزدیک سنت ہے اور یہی اظہر ہے ۱۰؎ اور اسی