عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو، اور آخری وقتِ واجب قربانی کے آخری دن کے غروب آفتاب تک ہے یعنی رمئ جمرہ عقبہ کے بعد سے شروع ہوکر قربانی کے تین دن اور ان کی راتیں حلق کے لئے واجب وقت ہے اور تیسرے دن آفتاب غروب ہونے پر وقتِ واجب ختم ہوجاتا ہے پس اگر بارہویں ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب کے بعد حلق کرائے گا تو دم واجب ہوگا۔یہ حکم بھی قارن ومتمتع ومفرد تینوں کے لئے ہے کیونکہ رمی اور حلق میں ترتیب تینوں پر واجب ہے۔ حلق کے لئے افضل وقت پہلا دن یعنی دسویں ذی الحجہ کا دن ہے، اور عمرہ کے احرام میں حلق کی صحت کا اول وقت طوافِ عمرہ کا اکثر حصہ ادا کرنے کے بعد ہے اور اس کے جزا کے بغیر جائز ہونے کا اول وقت ( یعنی ابتدائے وقتِ واجب) عمرہ کی سعی کے بعد ہے ۱؎ پس اگر عمرہ کے احرام والے شخص نے طوافِ عمرہ کا اکثر حصہ ادا کرنے سے پہلے حلق کرالیا تو وہ عمرہ کے احرام سے حلا ل نہیں ہوگا اور اس پر دمِ جنایت واجب ہوگا اور اگر اکثر طوافِ عمرہ کے بعد سعی سے پہلے حلق کرالیا تو ترکِ واجب کی وجہ سے اس پر دم واجب ہوگا اور عمرہ کے احرام سے حلال ہونے کے لئے بھی تمام عمر اس کا وقت ہے جب بھی حلق کرائے گاحلال ہوجائے گا اور جب تک حلق نہیں کرائے گا حلال نہیں ہوگا ۲؎ اور محصر کے لئے احرام سے حلال ہونے کے لئے حلق کرانے کا اول وقت حرم میں ہدی ذبح کرنے کے بعد ہے ۳؎ واجباتِ حلق وقصر : حلق وقصر کرانے میں کم سے کم مقدار چوتھائی سر کا حلق یا قصر کرنا ہے( اس سے کم حصہ منڈانے یا کتروانے سے احرام سے باہر نہیں ہوتا) اور چوتھائی سر کے قصر کرانے میں کم از کم مقدار ایک سرِانگشت (پور) کی برابر بال کٹانا ہے ۴؎ یعنی تقصیر سے مراد یہ ہے کہ مرد ہو یا عورت اپنے چوتھائی سے