عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مناسک ادا کرنے کے بعد سرکے بال منڈا لئے یا کتروالئے تو جو چیزیں احرام کی وجہ سے اس پر حرام ہوگئی تھیں یعنی جماع وبوس وکنار وغیرہ کے علاوہ باقی چیزیں مثلاً خوشبو لگانا، شکار کرنا، سلا ہوا کپڑا پہننا، سر ومنہ ڈھانپنا وغیرہ اس کے لئے حلال ہوجاتی ہیں لیکن جماع اور اس کے توابع کا حلال ہونا طواف افاضہ یعنی طوافِ زیارت پر موقوف ہے ۱؎ اور جماع وتوابع جماع کا حلال ہونا طوافِ زیات پر اس وقت موقوف ہے جبکہ حج کے احرام والا محض طوافِ زیارت حلق کے بعد کرے لیکن اگر کسی نے طوافِ زیارت حلق سے پہلے کرلیا تو اس صورت میں دوسرے لوگوں کی طرح جنہوں نے طوافِ زیارت نہیں کیا اس کے لئے بھی عورت حلال نہیں ہوگی ۲؎ ا ور اگر عمرہ کا احرام ہوتو حلق کے بعد عورت وغیرہ سب چیزیں حلال ہوجاتی ہیں ۳؎ حلق سے پہلے یعنی صرف رمی کرلینے سے محظوراتِ احرام میں سے کوئی چیز اس کے لئے حلال نہیں ہوگی اور ہمارے نزدیک یہی صحیح مذہب ہے پس ہماری نزدیک مشہور قول کی بنا پر رمی کرلینے سے احرام سے حلال نہیں ہوتا امام مالکؒ و امام شافعی ؒ کے نزدیک اور غیرہ مشہور روایت میں ہماری نزدیک بھی رمی سے حلال ہوجاتا ہے پس ہماری نزدیک رمی سے حلال ہونے والی روایت کو خواہر زادہ کی شرح مبسوط اور قاضی خاں کی شرح الجامع الصغیر میں بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ رمی کے بعد حلق سے پہلے مُحرم کے لئے عورت اور خوشبو کے علاوہ ہر چیز حلال ہوجاتی ہے اور امام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ اس کے لئے خوشبو بھی حلال ہوجاتی ہے اھ ۴؎ ۔ خلاصہ یہ ہے کہ حج کے احرام سے حلال ہونے کے دو جزو ہیں ایک حلق کے ساتھ حلال ہونا دوسرا طوافِ زیارت کے ساتھ حلال ہونا، یعنی اس سے عورت بھی حلال ہوجاتی ہے ۵؎ پس ہماری نزدیک حلق یا اس کے قائم مقام یعنی قصر سے خوشبو وسلا ہو ا لباس وغیرہ کے حق میں حلال ہوتا ہے اور رمی