عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں کنکریاں ماریں تو جائز ہے ۵؎ پس سوار ہوکر تمام جمرات کی رمی کرنا جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ رمی کے تمام ایام میں جمرئہ عقبہ کو سوار ہوکر رمی کرنا اور باقی ہر دو جمرات پر پاپیادہ کھڑا ہوکر رمی کرنا افضل ہے ۱؎ اور اس بارے میں اصول یہ ہے کہ جس رمی کے بعد دعا وغیرہ کے لئے ٹھہرنا ہے وہ رمی پاپیادہ کرنا افضل ہے اور یہ وقوف ہر اس رمی کے بعد ہے جس کے بعد دوسری رمی کرنا ہے پس جس رمی کے بعد اور رمی نہیں ہے یعنی جمرئہ عقبہ کی رمی کہ اس کے بعد دعا کے لئے ٹھہرنا نہیں ہے پس اس کی رمی سوار ہوکر کرنا افضل ہے اور یہ تفصیل امام ابویوسفؒ کے قول پر ہے ۲؎ اور یہ صاحبِ ہدایہ و کافی و بدائع وغیر ہم بہت سے مشائخ کا مختار ہے ۳؎ اور امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اﷲ کا قول فتاویٰ قاضی خاں کی روایت کے مطابق یہ ہے کہ تمام جمرات پر کل ایام کی رمی سوار ہوکر کرنا افضل ہے اور فتاویٰ ظہیریہ کی روایت کے مطابق ہر جمرہ پر ہر روز پاپیادہ رمی کرنا افضل ہے پس اس سے یہ حاصل ہوا کہ اس مسئلہ میں تین اقوال ہیں اور فتح القدیر میں فتاویٰ ظہیریہ کی روایت کو ترجیح دی ہے کیونکہ رمی کا پیدل چل کر کرنا تواضع اور خشوع و خضوع کے زیادہ قریب ہے۔ خصوصاً اس زمانہ میں کیونکہ عام مسلمان تمام جمرات پر تمام ایام کی رمی میں پیدل چلتے ہیں پس عام لوگوں کے ہجوم میں سوار ہوکر رمی کرنے میں دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے بچ نہیں سکتا اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا سوار ہوکر رمی کرنا اس لئے تھا کہ لوگوں کو آپ کا فعل اچھی طرح ظاہر ہوجائے تاکہ لوگ آپ ﷺکے فعل کی اقتداء کریں جیسا کہ آپ ﷺ کے سوار ہوکر طواف کرنے میں بھی یہی مصلحت تھی ۴؎ بحرالرائق میں ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ آخری روز میں صرف جمرئہ عقبہ کی رمی سوار ہوکر کرنا افضل ہے اور اس کے علاوہ باقی دو جمروں کو اس روز اور سب جمروں کو اس