عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بعد دوسرے جمرہ کی کنکری پہلی ہوگی اور جب پہلے جمرہ کی سات پوری ہوجائیں گی تو دوسرے جمرہ کی چار کنکریاں ہوجائیں گی اور اب اس کے بعد تیسرے جمرہ کی رمی بھی حساب میں لگ جائے گی اور وہ ایک ہی کنکری ہوگی اس سے پہلے کی رمی کالعدم قرار پائے گی۔ فافہم مؤلف)۔ (۳) رمی کرنے کے لئے جمرہ کے پاس کھڑا ہوتے وقت کسی خاص جہت کی طرف کھڑا ہونا شرط نہیں ہے پس جہاتِ اربعہ میں سے جس جہت کی طرف بھی کھڑے ہوکر رمی کرے گا رمی صحیح ہوجائے گی لیکن مستحب یا سنت یہ ہے کہ جمرئہ اولیٰ کے پاس اس طرح کھڑا ہو کہ جمرہ کے ستون کا اکثر حصہ اس کے داہنی طرف رہے اور تھوڑا حصہ بائیں طرف رہے اور دوسرے جمرہ یعنی جمرئہ وسطیٰ کے پاس بھی جمرئہ اولیٰ ہی کی طرح کھڑا ہو لیکن یہاں بائیں طرف اور زیادہ میلان ہو، ان دونوں کے پاس قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو، یعنی اس طرح کھڑا ہو کہ جمرہ اس کے سامنے اس کے اور قبلہ کے درمیان میں ہو۔ بائیں طرف ہٹ کر کھڑا ہونے میں مصلحت یہ ہے کہ جمرہ کے ساتھ اس کا حقیقی سامنا نہ ہو۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ایسا فعل پسند نہیں فرماتے تھے جس میں شرک کا کوئی بھی شائبہ ہو اور جمرئہ عقبہ کے پاس بطنِ وادی میں اس طرح کھڑا ہو کہ منیٰ اس کے داہنی طرف ہو اور کعبہ معظمہ اس کے بائیں طرف اور جمرہ اس کے سامنے ہو اور روزانہ کی رمی میں تینوں جمروں کے پاس اسی مذکورہ بالاطریقہ کے مطابق کھڑا ہونا سنت یا مستحب ہے۔ ۴؎ (۴) قیام و غیرہ کسی مخصوص حالت پر ہونا بھی رمی کے لئے شرط نہیں ہے اگرچہ کھڑے ہوکرکنکریاں مارنا افضل و اکمل ہے اگر کسی نے زمین پر یا سواری پر بیٹھا ہونے کی حالت