عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نزدیک سنتِ مؤکدہ ہے۔ اگر اعادہ نہ کیا تب بھی اس کے لئے کافی ہے، بعض کے نزدیک ان دونوں کی رمی کا اعادہ کرنا واجب ہے اور اسی طرح اگر کسی نے جمرئہ اولیٰ کی رمی کو ترک کردیا اور باقی دونوں جمروں یعنی جمرئہ وسطیٰ و عقبہ کی رمی کی تو وہ پہلے جمرئہ اولیٰ کی رمی کرے اور پھر باقی دونوں جمروں کی رمی بھی علی الاختلاف سنت یا وجوب کے طور پر نئے سرے سے کرے۔ پس اگر وہ صرف جمرئہ اولیٰ کی رمی کرلے گا تب بھی ہمارے اکثر فقہا کے نزدیک جائز ہے اور اگر کسی نے رمی کے دوسرے یا تیسرے یا چوتھے دن جمرئہ وسطیٰ و جمرئہ عقبہ کی رمی کی اور جمرئہ اولیٰ کی رمی نہ کی تو اس کی قضا کے وقت یعنی دوسرے دن اگر تینوں جمروں کی ترتیب واررمی کرے تو بہتر ہے اور اگر صرف جمرئہ اولیٰ کی رمی قضا کرے تو جائز ہے کیونکہ ان میں ترتیب سنت ہے اور اس پر تاخیر کی وجہ سے سات صدقات (ساڑھے تین صاع گندم) دینا واجب ہے، اور اگر کسی شخص نے ہر جمرہ پر تین تین کنکریاں ماریں تو وہ جمرئہ اولیٰ پر مزید چار کنکریاں مارے پھر جمرئہ وسطیٰ پر سات کنکریوں کا اعادہ کرے اور پھر جمرئہ عقبہ پر سات کنکریوں کا اعادہ کرے، اور اگر ہر جمرہ پر چار چار کنکریاں ماری ہیں تو وہ ہر جمرہ پر مزید تین تین کنکریاں مارے اوررمی کا نئے سرے سے اعادہ نہ کرے کیونکہ اکثر کنکریوں کے لئے کل کا حکم ہے اور گویا کہ اس نے دوسرے اور تیسرے جمرہ کو پہلے جمرہ کے بعد ترتیب وار کنکریاں ماری ہیں اور اگر نئے سرے سے اعادہ کرے تو افضل ہے تاکہ رمی اکمل طریقہ پر ادا ہوجائے۔ اور امام محمدؒ سے روایت ہے کہ اگر کسی شخص نے (اکیس کنکریاں لے کر) تینوں جمروں کی رمی کی اس کے بعد دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں چار کنکریاں بچی ہوئی ہیں اور وہ نہیں جانتا کہ یہ کون سے جمرہ سے بچ گئی ہیں تو وہ ان کو جمرئہ اولیٰ پر رمی کرے اور باقی دو کی پوری رمی نئے سرے سے کرے