عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک کے بعد دوسری کنکری مارنے میں زیادہ فاصلہ کرنا مکروہ ہے ۲؎ اگر کسی شخص نے دو کنکریاں یکے بعد دیگرے اس طرح پھینکیں کہ ایک کنکری خود اپنی طرف سے اور دوسری کنکری کسی دوسرے شخص کی طرف سے پھینکی تو جائز ہے لیکن ترکِ سنت کی وجہ سے مکروہ ہے پس اس کو چاہیئے کہ پہلے تمام جمرات کی کنکریوں کی پوری تعداد اپنی طرف سے پھینکے پھر نیا بتاً کسی دوسرے کی طرف سے پوری کنکریاں سب جمرات پر پھینکے ۳؎ یعنی قربانی کے پہلے دن دسویں ذی الحجہ کو پہلے اپنی طرف سے جمرئہ عقبہ پر سات کنکریاں مارے پھر دوسرے شخص کی طرف سے نیابتاً سات کنکریاں مارے اور باقی تین دنوں میں پہلے اپنی طرف سے تینوں جمرات پر سات سات کنکریاں مارے پھر دوسرے شخص کی طرف سے تینوں جمرات پر سات سات کنکریاں مارے تاکہ کنکریوں اور تینوں جمرات کے درمیان موالات (پے در پے ہونا) ترک نہ ہو۔ ۴؎ (۲) تین دن میں تینوں جمروں کے درمیان ترتیب کا ہونا ہمارے اکثر فقہا کے نزدیک سنت ہے یہی مختار ہے جیسا کہ صاحبِ بدائع و کرمانی و محیط و فتاویٰ السراجیہ نے اس کی تصریح کی ہے اور ابنِ ہمامؒ نے کہا ہے کہ میرے نزدیک قوی قول یہ ہے کہ جمرات میں ترتیب واررمی کا ہونا سنت ہے واجب یا شرط نہیں ہے اور بعض فقہا نے اس کو شرط کہا ہے جیسا کہ آئمہ ثلاثہ کا قول بھی یہی ہے پس پہلے رمی کے دن صرف جمرئہ عقبہ کی رمی کرے اور باقی تین دن تینوں جمروں کی رمی اس ترتیب سے کرے کہ پہلے جمرئہ اولیٰ کی رمی کرے پھر جمرئہ وسطیٰ کی پھر جمرئہ عقبہ کی۔ اگر کسی نے جمرئہ عقبہ سے رمی شروع کی پھر جمرئہ وسطیٰ پر رمی کی پھر جمرئہ اولیٰ پر رمی کی جو کہ مسجدِ خیف کی جانب ہے پھر اسی روز اس کو یاد آگیا تو اس کے لئے جمرئہ وسطیٰ و عقبہ کی رمی کا اعادہ کرنا ہمارے اکثر فقہا کے