عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کراسکتا ہے اسلئے کہ اس کو رمی کرنا دشوار ہے یا اس کو رمی کرنے سے ضرر پہنچے گا پس اگر مریض کھڑا ہوکر نماز پڑھ سکتا ہے تو یہ ایسا ہے کہ اس کو سوار ہوکر یا کسی دوسرے آدمی کے اُٹھالینے سے رمی کے لئے حاضر ہونے کی قدرت ہے اور وہ اس طرح شدید ضرر لاحق ہوئے بغیر رمی کرنے پر قادر ہے اور اس کو مرض کی زیادتی یاد یر میں صحت ہونے کا خوف بھی نہیں ہے پس ایسے شخص کی طرف سے رمی کے لئے نیابت جائز نہیں ہے لیکن اگر کوئی سواری یا اٹھانے والا شخص نہ ملے تو اس کے لئے نیابت جائز ہے ۱؎ خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص کھڑے ہوکر نماز نہ پڑھ سکتا ہو اور جمرات تک پیدل یا سوار ہوکر آنے میں سخت تکلیف ہو یا مرض میں زیادتی یا دیر میں صحت ہونے کا خوف ہو یا سواری یا اٹھانے والا شخص نہ ملے تو وہ شخص معذور ہے اور اس کی طرف سے دوسرا شخص رمی کرسکتا ہے اور اگر یہ مذکورہ عذرات نہ ہوں تو خود رمی کرنا ضروری ہے اس کے لئے نیابت جائز نہیں ہے (مؤلف) رمی کے یہ احکام مرد وعورت دونوں کے لئے یکساں ہیں لیکن عورت کے لئے رات کو رمی کرنا افضل ہے پس عورت کے لئے بھی بلا عذر رمی میں نیابت جائز نہیں ہے ۲؎ تنبیہ : یہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ فقہا نے عورت اور بیمار اور ضعیف آدمی کے لئے ہجوم کے خوف کو عذر قراردیتے ہوئے قربانی کے دن طلوع شمس سے پہلے رمی کرلینا یا پہلے تین دن رمی کو رات تک کے لئے مؤخر کرنا یعنی رات میں رمی کرنا اور چوتھے دن زوال سے پہلے رمی کرلینا جائز کہا ہے ان کی طرف سے نیابت کو عدم ضرورت کی وجہ سے جائز قرار نہیں دیا پس اگر یہ لوگ ہجوم کے خوف کی وجہ سے خود رمی نہیں کریں گے تو ان پر فدیہ (جزا ) لازم ہوجائے گا، واﷲ سبحانہ و تعالیٰ واعلم ۳؎