عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) کنکریوں کاجنسِ زمین سے ہونا، خواہ پتھر کی ہوں یا کسی اور چیز کی ہوں یعنی جس چیز سے تمیم جائز ہے اس چیز کی کنکریوں سے رمی بھی جائز ہے پس پتھر، مٹی کا ڈھیلہ، پکی یا کچی اینٹ یا برتن کی ٹھیکریاں، گارے کی گولی، مٹی، چونا ، گیرو، گلِ ارمنی، پہاڑی نمک، سرمہ، گندھک، ہڑتال، مردار سنگ، ریت، یا مٹی کی مُٹھی مگر ایک مٹھی ایک کنکری کے قائم مقام ہوگی، قیمتی پتھر مثلاً زبرجد، زمرد، بلخش، بلور اور عقیق ان سب سے رمی کرنا جائز ہے، یاقوت اور فیروزہ سے رمی کرنے میں اختلاف ہے اور فقہا نے کنکری کا جنسِ زمین سے ہونا مطلق بیان کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں پتھروں سے رمی کرنا جائز ہے کیونکہ یہ دونوں پتھر بھی زمین کی جنس سے ہیں ۴؎ اور بعض فقہا نے کہا ہے کہ جنسِ زمین ہونے میں یہ قید لگائی جائے کہ وہ چیز ایسی ہو جس سے رمی کرنے میں جمرات کی استہانت (حقارت وذلت ) پائی جائے پس اس لحاظ سے قیمتی پتھروں سے رمی جائز نہیں ہوگی ۵؎ اور افضل یہ ہے کہ پتھر کی کنکریوں (چھوٹے ٹکڑوں) سے رمی کی جائے اور جو چیز جنس زمین سے نہیں ہے اس سے رمی کرنا جائز نہیں ہے پس سونا، چاندی، لوہا، موتی، عنبر، مرجان، جواہر یعنی بڑے موتی، لکڑی اور مینگنی وغیرہ سے رمی جائز نہیں کیونکہ یہ زمین کی جنس سے نہیں ہیں یا اس لئے کہ یہ نثار (نچھاور) کرنا ہے رمی کرنا نہیں ہے یا اس لئے کہ یہ جمرات کی عزت کرناہے اہانت (ذلّت) نہیں ہے اور لکڑی اگرچہ جنسِ زمین سے ہے لیکن اس سے رمی جائز نہیں کیونکہ یہ جل کر راکھ ہوجاتی ہے جیسا کہ معدنی چیز آگ سے پگھل جاتی ہے اور اوپر جو یہ کہا گیا ہے کہ جواہر یعنی بڑے موتیوں سے رمی جائز نہیں یہ اس لئے کہا ہے کہ بڑے موتی سے رمی کی جاسکتی ہے چھوٹے موتی رمی کی کنکری کے سائز