عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی جگہ گریں یا متفرق جگہ پر ہر صورت میں ایک ہی کنکری شمار ہوگی ۵؎ پس اس کو چھ کنکریاں اور پھینکنی ہوں گی ۶؎ یعنی اس پر لازم ہے چھ کنکریاں اور علیحدہ علیحدہ پھینکے ۷؎ (۶) رمی خود کرنا، قادر ہونے کے باوجود بلاعذر رمی میں نیابت یعنی کسی دوسرے سے رمی کرانا جائز نہیں ہے البتہ عذر کی صورت میں نیابت جائز ہے پس کسی مریض کی طرف سے اس کے امر سے یا غشی والے (بے ہوش) کی طرف سے اس کے امر سے یا اسکے امر کے بغیر یا ناسمجھ یا بچہ یا نیم پاگل یا مجنوں کی طرف سے کوئی دوسرا شخص رمی کرے تو جائز ہے اور افضل یہ ہے کہ کنکری اس شخص کے ہاتھ پر رکھ دی جائے اور وہ خود اس کو جمرہ پر پھینک دے یا اس کا ساتھی اس کے ہاتھ کو پکڑ کر پھنکوادے اور اگر ان کی طرف سے کوئی دوسرا شخص کنکریاں ماردے تب بھی جائز ہے اگر رمی کرنے کے بعد وقت کے اندر معذور کا عذر زائل ہوجائے تو وہ رمی کا اعادہ نہ کرے اور مریض کے علاوہ ان میں سے باقی کسی پر فدیہ (جزا) بھی لازم نہیں ہوگا اگرچہ اس کی طرف سے رمی بالکل نہ کی گئی ہو لیکن مریض نے اگر رمی نہ کی اور نہ ہی کسی نے اس کے امر سے اس کی طرف سے رمی کی تو اس پر فدیہ لازم ہوگا کیونکہ مریض کو شعور حاصل ہے اور وہ اس قابل ہے کہ اس کو آگاہ کیا جائے اور اس سے اجازت لی جائے پس مریض کی طرف سے اس کی اجازت کے بغیر رمی کرنا جائز نہیں ہے بخلاف بے ہوشی والے شخص کے کہ اس کو ہر گز شعور نہیں ہے اور یہ تفصیل اچھی ہے جیساکہ یہ بات پوشیدہ نہیں ہے اور مریض سے مطلق طور پر ہر مریض مراد نہیں ہے بلکہ مریض کی حد یہ ہے کہ اگر مریض ایسا ہو کہ بیٹھ کر نماز پڑھتا ہو کھڑا ہوکر نما ز نہ پڑھ سکتا ہو تب اس کی طرف سے دوسرا شخص رمی کرے کیونکہ وہ سوار ہوکر رمی نہیں کرسکتااور نہ ہی کوئی دوسرا شخص اٹھا کر اس کو رمی