عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اپنے ہاتھ سے رمی کرنا ، پس کمان وغیرہ یا پاؤں سے رمی کرنا جائز نہیں ہے ۲؎ (۳) کنکری کا جمرہ کے متصل یا اس کے قریب گرنا اور دُور گرے گی تو جائز نہ ہوگی ۳؎ محلِّ رمی (یعنی کنکری پھینکنے کی جگہ) وہ ہے جس جگہ جمرہ کاستون کھڑا ہوا ہے اور اس کے اردگرد کی جگہ بھی محلّ رمی ہے خود ستونِ جمرہ رمی کی جگہ نہیں ہے ۴؎ کیونکہ وہ ستون تو جمرہ کے لئے علامت ہے ۵؎ پس اگر کنکریاں اس ستون کے ارد گرد گریں تو کافی وجائز ہے، اگر اس ستون کی چوٹی پر رہ گئی اور نیچے نہیں گری تو ظاہر یہ ہے کہ وہ دور ہونے کی وجہ سے کافی وجائز نہیں ہے ۶؎ اگر کنکری اور جمرہ کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ ہوتو وہ قریب ہے اور اس سے زیادہ فاصلہ ہوتو دور ہے پس اگر کنکری گرنے کی جگہ کا ستون جمرہ سے تین ہاتھ یا اس سے کم فاصلہ ہو تو قریب ہے ۷؎ اور جوہرہ میں ہے کہ تین ہاتھ کا فاصلہ ہونادُورہے اور اس سے کم فاصلہ ہوتو قریب ہے ۸؎ لباب المناسک میں اس قول کو لفظ قیل کے ساتھ ذکرکیا ہے لیکن در مختار میں اس پر جزم واعتماد کیا ہے ۹؎ اور فتح القدیر میں مذکور ہے کہ قریب وہ ہے جو ایک ہاتھ یا اس کی مثل ہو اور اس میں کہا ہے کہ بعض فقہا نے اس کا کوئی اندازہ نہیں بتایا گویا کہ انہوں نے قرب کے اعتبار کرنے میں عرف پر اعتماد کیا ہے یعنی جس کو عرف میں قریب کہیں وہ قریب ہے اور اس کی ضد بُعد ہے یعنی عرف میں جس کو بعید کہیں وہ بعید ہے قرب وبعد میں عرف پر اعتماد کرنے کی بنا پر ظاہر یہ ہے کہ جس فاصلہ کو عرف میں نہ قریب کہیں نہ بعید اتنے پر کنکری گرنا احتیاطاً جائز نہیں ہوگا ۱۰؎ تنبیہ : جمارجو کہ جمرہ کی جمع ہے پتھر کی چھوٹی کنکریوں کو کہتے ہیں اور ان جگہوں کو بھی جمار و جمرات کہتے ہیں جہاں کنکریاں پھینکی جاتی ہیں کیونکہ کنکریوں اور اس جگہ میں جہاں