عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ظاہر ہے پس اُس سے یہ واجب ساقط ہوجائے گا بخلاف مرد کے ۔ یا محیط کے مطلق بیان کرنے کو اس پر محمول کیا جائے کہ مرض وغیرہ کی وجہ سے ہجوم کا خوف اسی لئے سراج الوہاج میں کہا ہے کہ اگر کسی علت یا مرض یا ضعف کی وجہ سے ہجوم ہوکا خوف ہو اور رات کو مزدلفہ سے منیٰ روانہ ہوجائے تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے اھ نیز جو لوگ وقوف کا وجوب ادا کرنا چاہیں اور ہجوم سے بھی بچنا چاہیں ان کو طلوعِ فجر کے بعد ایک لحظہ وقوف کرکے روانہ ہوجانے سے ہجوم سے بچنا ممکن ہے پس اس طرح واجب بھی ادا ہوجائے گا اور ایسے لوگ اکثریت کی روانگی سے پہلے روانہ ہوجائیں گے اس صورت میں اُن سے ہجوم کے خوف کی وجہ سے وقتِ مسنون تک وقوف کا دراز کرنا ترک ہوگا اور یہ ایسے واجب کے ترک سے اسہل ہے جو کہ بعض کے نزدیک رکن ہے اور یہ بھی جواب دیا جاسکتا ہے کہ عجز و مرض وغیرہ کی وجہ سے ہجوم کے خوف کو یہاں اس حدیث کی بِنا پر عذر قراردیا گیا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے اپنے اہل میں سے کمزوروں کو رات میں ہی روانہ فرمادیا تھااور عرفات میں اس کو عذر قرار نہیں دیا کیونکہ اس میں مشرکین کی مخالفت کا اظہار ہے کیونکہ مشرکین غروب سے پہلے ہی حدود عرفات سے نکل جاتے تھے غور کرلیجئے ۱؎ پس اگر کوئی آدمی عجز ومرض وغیرہ کے بغیر ہجوم کا خوف کرکے وقوفِ مزدلفہ ترک کردے تو اس پر دم لازم ہوگا لیکن اگر کسی شخص سے یہ وقوف ایسی حالت میں ترک ہو کہ اس کو یہ وقوف ممکن ہی نہ ہو اس طرح پر کہ وہ شخص بالکل اخیر وقت میں یعنی صبح صادق کے قریب عرفات میں پہنچا ہو اور اس کو طلوع ِ آفتاب تک مزدلفہ میں پہنچنا ممکن نہیں ہے تو کوئی جزا لازم ہوئے بغیر اس سے وقوفِ مزدلفہ ساقط ہوجانا چاہئے جیسا کہ وقوفِ عرفہ کا دن میں ہونا واجب تھا وہ اس سے ساسقط ہوگیا اور میں نے نہیں دیکھا کہ