عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سنت ہے یا مستحب ہے ۳؎ ظہر و عصر کو جمع کرنے کی بعض شرطیں متفق علیہ ہیں اور بعض محتلف فیہ ہیں ۴؎ ان کی تفصیل یہ ہے :۔ (۱) ان دونوں نمازوں کو ادا کرتے وقت حج کے احرام میں ہونا ۵؎ یعنی ان دونوں نمازوں کو جمع کرنے کے لئے امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے نزدیک یہ شرط ہے کہ یہ دونوں نمازیں حج کے احرام کی حالت میں پڑھی جائیں اور صاجبین کے نزدیک دونوں کو جمع کرنے کے لئے فقط نماز عصر کے وقت احرام میں ہو نا شرط ہے ۶؎ پس اگر کسی نے ظہر کی نماز امام کے ساتھ جماعت سے احرام کے بغیر یا عمرہ کے احرا م کی حالت میں پڑھی پھر حج کا احرام باندھا اس کے بعد عصر کی نماز امام کے ساتھ جماعت سے پڑھی تو اس کو عصر کی نماز ظہر کے ساتھ ادا کرنا جائز نہیں ہے یعنی اس کو ظاہر الروایت میں امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے نزدیک جمع کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اس کو عصر کی نماز اس کے اپنے وقت میں پڑھنی چاہئے صاجبین کا اس میں اختلاف ہے یعنی ان دونوں کے نزدیک جائز نہیں ہے بلکہ اس کو عصر کی نماز اس کے اپنے وقت میں پڑھنی چاہئے صاجبین کا اس میں اختلاف ہے یعنی ان دونوں کے نزدیک جائز ہے پس یہ شرط مختلف فیہ ہے ۷؎ اور ظہر و عصر دونوں نمازوں کے وقت حج کا احرام ہونے کی صورت میں جواز جمع متفق علیہ ہے یعنی ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک جائز ہے او ر دونوں نمازوں کے وقت حج کا احرام نہ ہونے کی صورت میں جمع بین الصلوتین کا جائز نہ ہونا متفق علیہ ہے جیسا کہ اصولِ مذکور سے مستفاد ہے پس اگر دونوں نمازوں کو ادا کرنے سے پہلے حج کا احرام باندھ لیا ہے تو ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک ان دونوں نمازوں کو جمع کرنا جائز ہے (مؤلف) اور اگر دونوں نمازوں کے وقت احرام میں نہیں تھا یا عمدہ کے احرام میں تھا دونوں نمازوں کا جمع کرنا ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک