عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام ہونا اور عمرہ کا احرام نہ ہونا ، پس اگر کسی شخص نے احرام کے بغیر و قوف کیایا عمرہ کے احرام کے ساتھ یا فوت شدہ حج کے احرام کے ساتھ و قوف ِ عرفات کیا ( یعنی حج فوت ہونے کے بعد اسی احرام کی حالت میں آئندہ سال تک رہا اور تجد یدا حرام سے و قوف کیا ۷؎ ) تو اس کا و قوف صحیح نہیں ہو گا اور اسی طرح اگر حج فاسد کے احرام کے ساتھ و قوف ِعرفات کیا تو اس و قوف سے اس کے ذمہ سے حج ادانہیں ہوگا اگر چہ حج کے بقیہ افعال کا ادا کرنا اس پر لازم ہے ۸؎ حج فاسد کے احرام سے حج کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص نے حج کا احرام باندھا اور وقوف عرفہ سے پہلے جماع کر کے اپنے احرام کو فاسد کردیا تو اب اس کا و قوف صحیح نہیں ہو گا جیسا کہ اس کا احرام بھی صحیح نہیں رہااگر چہ اس کو اب بھی وقوف ِ عرفات اور بقیہ افعالِ حج کا پورا ادا کرنا لازمی ہے اور پھر آئندہ سال اس فاسد حج کی قضا بھی لازم ہے ، نیز جس شخص نے وقوف ِ عرفہ سے پہلے جماع کر کے اپنا احرام فاسد کر دیا اب اگر وہ نئے سرے سے حج کا احرام باندھ لے تب بھی اس کا وقوف صحیح نہیں ہوگا ۹؎ (اس لئے کہ اس کو اسی فاسد شدہ احرام کے ساتھ و قوف و بقیہ افعالِ حج کا پورا کرنا لازم ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا ، مولف) (۲) مکان ، اور سوائے بطن عرنہ کے تمام زمین عرفات ہے پس اگر کسی نے عرفات کے علا وہ کسی اور جگہ وقوف کیا تو اس کا و قوف صحیح نہیں ہو گا خواہ ایسا عمداً کرے یا غلطی سے یا بھول کریا بے علمی کی وجہ سے کرے ۱ ؎ پس اگر کچھ لوگوں نے وقوفِ عرفات کی جگہ میں غلطی کی اور زمین عرفات کے علا وہ و قوف کیا تو اب کا حج صحیح نہیں ہو گا اگر چہ وادی عرنہ میں وقوف کیا ہو ۲؎ ۔