عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۸) سترِ عورت ،اگرچہ سترِ عورت یعنی اعضائے ستر کا ڈھانپنا ہر حال میں مرد وعورت کے لئے فرض ہے لیکن یہاں اس کو سنت کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے ترک پرکوئی جزا لازم نہیں آتی یا یہ وجہ ہے کہ سعی میں سترِ عورت کے ترک کا گناہ عام طور پر فرض کے ترک کا گناہ ہونے کے باوجود سعی میں ترک کی وجہ سے ترکِ سنت کا گناہ بھی لازم ہوتا ہے ۶؎ (یعنی سعی میں اور بھی زیادہ اہتمام کرنا چاہئے ، مؤلف) اور حاصل یہ ہے کہ طواف میں سترِ عورت واجب ہے جیسا کہ طواف کے بیان میں گزرچکا ہے اور سعی میں سنت ہے پس اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ کوئی شخص طواف یا سعی ایسی حالت میں کرے کہ وہاں یعنی مطاف یا مسعی ٰ میں اور اس کے آس پاس کوئی شخص نہ ہو تو اس طرح طواف کرنے سے وہ واجب کا تارک ہوگا اور اس حالت میں سعی کرنے سے وہ سنت کا تارک ہوگا اور اگر وہاں لوگ موجود ہوں (جیسا کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے، مؤلف) تو اس حالت میں طواف وسعی کرنا حرام ہے لیکن اس کے طواف وسعی درست ہوجائیں گے اور سعی میں اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی (کیونکہ وہ سنت کا تارک ہوا ہے ) اور طواف میں جزا واجب ہوگی (کیونکہ واجب کا تارک ہوا ہے ) ۷؎؎۔ (۹) سعی کرتے وقت جنابت و حیض (ونفاس حدثِ اکبر ) سے پاک ہونا سعی کی سنتوں میں سے ہے لیکن حدث اصغر سے پاک ہونا اور لبا س وبدن کا نجاست سے پاک ہونا مستحب ہے ۔…(۱۰) سعی کا ایسے معتد بہ طواف کے بعد ہونا جو حدث ِ اصغر سے طہارت اور لبا س وبدن ومکان ِ طواف کے نجاستِ حقیقیہ سے پاک ہونے کی حالت میں کیا ہو جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ۸؎ (یعنی اس کا بیان واجباتِ سعی میں بھی گزرچکا ہے ،مؤلف) مستحباتِ سعی