عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے سوال کیا گیا کہ طواف افضل ہے یا عمرہ ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ارجح یہ ہے کہ طواف کو عمرہ پر فضیلت ہے جبکہ اتنے وقت تک طواف میں مشغول رہے جتنے وقت میں عمرہ ادا کیا جائے اور یہ حکم اُن فقہا کے قول کے مطابق ہے جن کے نزدیک عمرہ کرنا مسنون ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ عمرہ فرض کفایہ واقع ہوتا ہے تو پھر حکم اس طرح نہیں ہوگا ۷؎ (۹) کیا طواف کی کثر ت عمرہ کی کثرت سے افضل ہے ؟ اظہر یہ ہے کہ طواف افضل ہے کیونکہ طواف مقصود بالذات ہے اور یہ ہر حالت میں مشروع ہے اور ایک سال میں عمرہ کی کثرت بعض علما کے نزدیک مکروہ ہے ۸؎ (۱۰) حج کے زمانہ میں حجرِ اسود پر بعض لوگ خوشبو لگادیتے ہیں اس لئے ایسے زمانہ میں احرام کی حالت میں حجرِ اسود کو ہاتھ لگاکر اور منہ سے بوسہ دے کر استلام نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ اس سے خوشبو کااستعمال ہوجائے گا اور احرام کی حالت میں خوشبو کااستعمال کرنا منع ہے ایسے وقت میں ہاتھ کے اشارہ سے استلام کرنا کافی ہے ۹؎ (۱۱) حجرِ اسود کے چاروں طرف چاندی کا پترا لگا ہوا ہے بہت سے ناواقف استلام کرتے وقت اس چاندی پر ہاتھ لگاتے ہیں استلام کے وقت اس کے اوپر ہاتھ رکھنا منع ہے اس طرح استلام کرنا چاہئے کہ چاندی کو ہاتھ وغیرہ نہ لگے ۱۰؎ ہجوم کے زمانہ میں اس سے بچنا دشوار ہے لیکن اگر کوئی عذر نہ ہو تو استلام کے وقت چاندی کے پتروں پر ہاتھ وغیرہ نہ لگائے،مؤلف) صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا