عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ آٹھواں چکر ہے اور اس نے دوسرے طواف کو شروع کرنے کے قصد سے اس چکر کو کیا ہے تو اب بالاتفاق اس طوا ف کا پور ا کرنا اس پر لازم ہوجائے گا ۵؎ (۲) اگر کسی نے چند طواف متفرق طور پر یا اکٹھے (لگاتار ) کئے خواہ ان کی تعداد طاق ہو یا جفت ، ان میں سے ہر دو طواف کے درمیان نماز واجب الطواف نہیں پڑھی تو اس پر ہر طواف کے لئے مستقل علیحدہ دوگانہ پڑھنا واجب ہے ، ان سب طوافوں کے لئے ایک ہی دوگانہ پڑھ لینا کافی نہیں ہے اور یہ بھی جائز نہیں کہ نماز فرض یا سنت کے ضمن میں اس کو بھی ادا ہونا سمجھ لے خواہ وہ متعددطواف نماز کے مکروہ وقت میں کئے ہوں یا غیر مکروہ وقت میں سب کے لئے یہی حکم ہے ۶؎ (۳) اگر فرض طواف یعنی طوافِ حج یا طوافِ عمرہ (طواف ِرکن) کے چکروں کی تعداد میں زیادتی یا کمی کا شک ہوجائے تو احتیاطاً اس طواف کا اعادہ کرے اوراس کو اپنے گمانِ غالب پرعمل نہیں کرنا چاہئے بخلاف نماز کے اور ظاہر یہ ہے کہ طوافِ واجب یعنی طوافِ صدر وطوافِ نذر کا حکم بھی طوافِ فر ض کی مانند ہے کیونکہ یہ بھی عملی فرض ہوتا ہے اور اگر فرض وواجب طواف کے علاوہ کسی اور طواف کے چکروں کی تعداد میں شک ہوجائے تواس کا اعادہ نہ کرے بلکہ اپنے گمانِ غالب پر عمل کرلے کیونکہ فرض و واجب کے علاوہ کسی اور طواف کے حکم میں وسعت وگنجائش ہے ۱؎ (۴) اگر کوئی عادل شخص جو طواف میں اس کے ساتھ ہو اس کے طواف کے پھیر وں کواس کے گمان یا علم کے برخلاف کم وبیش بتائے تو احتیاطاً اس کے قول پر عمل کرنا مستحب ہے اور اگر دو عادل شخص بتائیں تو ان دونوں کے قول پر عمل کرنا واجب ہے خواہ اس کو شک بھی نہ ہو ا ہو ۲؎