عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیونکہ حطیم کا بعض حصہ بیت اﷲ کا جزو ہے اسی لئے طواف کو حطیم کے باہر سے مقرر کیا گیا ہے پس یہ دونوں رکن بیت اﷲ کے درمیان میں ہوئے ۳؎ (۴) ایک بدعتِ منکرہ جو اکثر ناواقف لوگ کرتے ہیں یہ ہے کہ طواف کا ارادہ کرتے وقت طواف شروع کرنے سے پہلے بیت اﷲ شریف کو لپٹتے اور چومتے ہیں حالانکہ رسول اﷲ ﷺ کی سنت یہ ہے کہ حجرِ اسود سے طواف شروع کیا جائے اس کے علاوہ کسی اور عمل سے طواف کی ابتدا کرنا مناسب نہیں ہے اور یہ بھی سنت ہے کہ حجرِ اسود سے طواف کی ابتدا نیت کے متصل ہی ہو اس طرح نہ ہو جس طرح بعض عام لوگ کرتے ہیں کہ پہلے حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہیں کیونکہ یہ مشروع طریقہ کے خلاف ہے ۴؎ (۵) بعض جُہلا نے ایک بدعت نکالی ہے اور اس کو آداب ِ طواف میں سے کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ جب ان دورکنوں حجرِ اسود ورکنِ یمانی یا ان دونوں میں سے کسی ایک کواستلام کرتے ہیں تو اُلٹے پاؤں پیچھے کی طرف ہٹتے ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوتے ہیں ان کو اذیت پہنچاتے ہیں،ان کے پیچھے ہٹنے سے لوگوں کو جو اذیت ہوتی ہے بعض وقت اس سے ایک بڑا فتنہ کھڑا ہوجاتا ہے اور یہ ان کی مسئلہ سے ناواقفیت کی وجہ سے ہے پس استلام کی ادائیگی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ استلام کی جگہ پر کھڑا ہوکر پاؤں اپنی جگہ پر جمائے ہوئے استلام کرے اور وہیں سے طواف کی حالت پر آجائے یعنی اپنی داہنی طرف مڑجائے اور طواف شروع کردے پیچھے کی طرف نہ ہٹے ۱؎ (۶) مناسک نووی میں ہے کہ مقامِ ابراہیم کو بوسہ نہ دے اور نہ ہی اس کا استلام کرے ۲؎