عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیالہ میں نئے نئے رنگ کی نعمتیں ہوں گی جتنا کھاتا جائے گا لذت میں کمی نہ ہوگی بلکہ زیادتی ہوگی، ہر لقمے میں ستر مزے ہوں گے اور ہر مزہ دوسرے سے ممتاز ہوگا وہ معا ً محسوس ہوں گے، ایک کا احساس دوسرے سے مانع نہ ہوگا۔ ہرایک جنتی کو حورعین میں کم سے کم دو بیبیاں ایسی ملیں گی کہ ستر ستر جوڑے پہنے ہوں گی پھر بھی ان لباسوں اور گوشت کے باہر سے ان کی پنڈلیوں کا مغز دکھائی دے گا جیسے سفید شیشے میں سرخ شراب دکھائی دیتی ہے اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ عزو جل نے انھیں یاقوت سے تشبیہ دی ہے۔ یا قوت میں سوراخ کرکے اگر ڈور ڈالا جائے تو ضرور باہر سے دکھائی دے گا۔ آدمی اپنے چہرے کو اس کے رخسار میں آئینے سے بھی زیادہ صاف دیکھے گا اور اس پر ادنیٰ درجے کا جوموتی ہوگا وہ ایسا ہوگا کہ مشرق سے مغرب تک روشن کرے اور ایک روایت میں ہے کہ مرد اپنا ہاتھ اس کے شانوں پر رکھے گا تو سینے کی طرف سے کپڑے، جلد اور گوشت کے باہر سے دکھائی دے گا مرد جب اس کے پاس جائے گا اسے ہر بار کنواری پائے گا مگر اس کی وجہ سے مرد وعورت کسی کو تکلیف نہ ہوگی۔ اگر کوئی حور سمندر میں تھوک دے تو اس کے تھوک کی شیرینی کی وجہ سے سمندر شیریں ہوجائے۔ بروایتے سات سمندر شہد سے زیادہ شیریں ہوجائیں۔ ہر جنتی کے سرہانے اور پائینتی دو حوریں نہایت اچھی آواز سے گائیں گی مگر ان کا گانا یہ شیطانی مزا میر نہیں بلکہ اللہ جل شانہ کی حمد وپاکی ہوگا وہ ایسی خوش گلو ہوں گی کہ مخلوق نے ویسی آواز کبھی نہ سنی ہوگی اور وہ یہ بھی گائیں گی کہ ’’ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں کبھی نہ مریں گی، ہم چین والیاں ہیں کبھی تکلیف میں نہ پڑیں گی۔ ہم راضی ہیں کبھی ناراض نہ ہوں گی۔ مبارک باداس کے لئے جوہمارا اور ہم اس کے ہوں‘‘۔ اگر جنت کا کپڑا دنیا میں پہناجائے جو دیکھے بیہوش ہوجائے اور لوگوں کی نگاہیں اس کاتحمل نہ کرسکیں۔