عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے شروع کرتے ہیں ان کے فعل سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے کیونکہ یہ فعل اجماعِ امت کے خلاف سے اور طواف کا جس قدر حصہ رکنِ حجرِ اسود سے پہلے کیا ہے وہ اکثر فقہا کے نزیک حساب میں نہیں آئے گا پس غور کرلیجئے اور سمجھ لیجئے ۶؎ ۔ (۷)بیت اﷲ شریف کی طرف سینہ کرکے طواف کا کچھ بھی حصہ ادا کرنا حرام ہے لیکن جب حجرِ اسود کے سامنے پہنچے تو ٹھہرنے کی حالت میں حجر اسود کی طرف منہ کرنا جائز ہے خاص کر طواف شروع کرتے وقت ۷؎ خلاصہ یہ ہے کہ دا ہنی طرف سے طواف کرنا واجب ہونے کا نتیجہ یہ ہے کہ دا ہنی طرف سے طواف کرنے کی بجائے اس کی مخالف صورتوں میں سے کسی صورت میں طواف کرنا حرام ہے خواہ وہ مخالفت ہئیت میں ہو یا کیفیت میں اور اس حصہ طواف کا لوٹانا واجب ہے ورنہ اس پر جزا لازم آئے گی ۸؎ (اس کی تفصیل واجباتِ طواف میں بیان ہوچکی ہے اس کو ملاحظہ فرمائیں ،مؤلف)۔ (۸)طواف میں جو چیزیں واجب ہیں ان میں سے کسی کو ترک کرنا ۹؎ اوریہ چیزیں ہر قسم کے طواف میں حرام ہیں خواہ وہ طواف نفلی ہی ہو، اور جاننا چاہئے کہ طواف کو فاسد کرنے والی کوئی چیز نہیں ہے اور طواف کو باطل کرنے والی چیز مرتد ہوجانا ہے (کیونکہ ارتد اد تمام عبادات کو باطل کردیتا ہے ) اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اس سے بچائے ۱۰؎ مکروہاتِ طواف