عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تو اس میں چکروں کی تعداد میں کمی ہونے کا بھی احتمال ہے اور وصف میں نقصان کااحتمال ہے مثلاً حدث و جنابت کے ساتھ طواف کرنا وغیرہ اور بظاہر اس سے دوسری بات مراد ہونے یعنی وصف میں نقص کا احتمال ہے۔ ۱۲؎ (۲) طواف کو مطلق بیان کیا ہے پس طوافِ فرض یعنی حج و عمرہ کا طوافِ رکن، طوافِ واجب جیسے طوافِ صدر وطوافِ نذر، طوافِ سنت جیسے طوافِ قدوم ، طوافِ مستحب جیسے طوافِ تحیۃ المسجد اور طوافِ نفل سب کو شامل ہے یعنی بلافرق ہر قسم کے طواف کیلئے یہی حکم ہے بخلاف اس کے جس نے دوگانہ نماز واجب ہونے کے لئے واجب طواف کی قید لگائی ہے کسی اور طواف کے لئے واجب نہیں کہا، فتح القدیر میں ہے کہ اس قول کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ دوگانہ نماز واجب ہونے کے دلائل مطلق یعنی ہر قسم کے طواف کے لئے ہیں ۱؎ (۳) اس نماز کاجائز اور صحیح ہونا کسی وقت یا جگہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے اور جب تک زندہ ہے اس کی ادائیگی کا وقت فوت نہیں ہوتا یعنی تمام عمر میں کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ ادا کرسکتا ہے اور مرنے سے اس کا وقت ختم ہوجاتا ہے، اگر کسی نے تمام عمر میں بھی اس کو ادا نہ کیا اور فوت ہوگیا تو بُرا کیا لیکن اس پر دم واجب نہیں ہوگا اور اپنے ذمہ سے اُتارنے کے لئے اس کے کفارہ کی وصیت کرنا بھی اس پر واجب نہیں ہے بخلاف روزہ ونمازِ فرض ونمازوترکے ۲؎ اور یہ مسئلہ اختلافی ہے البحرالعمیق میں ہے کہ واجبات کا حکم یہ ہے کہ ان کے ترک پر دم لازم آتا ہے سوائے دوگانہ طواف کے اھ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک مستقل واجب ہے اس کاتعلق واجباتِ حج کے ساتھ نہیں ہے اور اس دوگانہ کا ترک متصور نہیں ہے جیسا کہ بعض کتبِ مناسک میں مذکور ہے اور دم ادا کرنے سے