عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لازم آتا ہے ۱؎ اس لئے کہ اس میں بیت اﷲ شریف اس کے دائیں طرف ہوگا اور طواف کا چکر اس کے بائیں طرف سے ہوگا یہی وجہ ہے کہ رکنِ شامی تک پہنچنے کے بعد لوٹنے کے لئے حطیم میں سے گزر کر رکن ِ عراقی پر آجانا جائز ہے جیسا کہ پہلی صورت میں بیان ہوا اگر رکنِ شامی سے رکنِ عراقی تک واپس لوٹنے کو چکر شمار کرلے گا تو اس چکر کو لوٹانا واجب ہوگاا ور اگر بغیر لوٹائے مکہ مکرمہ سے چلاگیا تو جزا لازم ہوگی ۲؎ اگر کسی شخص نے حطیم کی دیوار کے اوپر سے طواف کیا تو زیلعی شارح کنز نے کہا ہے کہ جائز ہے کیونکہ تمام حطیم ہمارے نزدیک خانہ کعبہ کا جزو نہیں ہے بلکہ صرف چھ یا سات گز شرعی خانہ کعبہ کا جزو ہے واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم، اور دیوار پورے خانہ کعبہ سے احتیاطاً خارج ہے لیکن مذہبِ شافعیہ کا مقتضیٰ یہ ہے کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی دیوار کو خانہ کعبہ کے حکم میں رکھا ہے اور یہ حطیم کی دیوار بھی قدیم بیت اﷲ کی دیوار کی جگہ واقع ہوئی ہے پس اب بھی ان حضرات کے نزدیک بلاشبہ دیوار حطیم پر سے طواف کرنا جائز نہیں ہے اور خلافِ فقہا سے بچنا بالاجماع مستحب ہے ۳؎ (یعنی حطیم کی دیوار کے باہر سے طواف کرنا مستحب ہے) تنبیہ : شاذروان(پشتہ کعبہ) کے باہر سے طواف ہونا چاہئے تاکہ اس کے طواف کا کچھ حصہ خانہ کعبہ کے ساتھ واقع نہ ہو جیسا کہ بعض علماء کے نزدیک شاذروان خانہ کعبہ کا جزو ہے اور کرمانی رحمہ اﷲنے کہا کہ ہمارے نزدیک شاذروان بیت اﷲ کا جزو نہیں ہے اور ائمہ شافعی و مالکی کے نزدیک یہ خانہ کعبہ کا جزو ہے اس لئے ان کے نزدیک اس کے اوپر سے طواف جائز نہیں ہے ۴؎ شاذروان و ہ زائد پشتہ ہے جو خانہ کعبہ کی دیوار کے ساتھ ملے