عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ بیت اﷲ شریف کے اُس کو نے سے حطیم کے ساتھ بیت اﷲ شریف کے دروازے کی جانب سے ہے اور اس کو رکن عراقی کہتے ہیں شروع کرے یا احتیاطاً اس سے ذرا قبل سے شروع کرے اور بایاں کندھا رکن عراقی کی طرف کرکے کھڑا ہو پھر حطیم کے باہر سے اپنے سامنے کی طرف مطاف میں چلنا شروع کرے اور طواف کے واجبات وسنن یعنی طہارت وسترِ عورت ورمل واضطباع وغیرہ کا لحاظ رکھے ، جب حطیم کے دوسرے یعنی آخری سرے تک یعنی بیت اﷲ شریف کے رکن شامی تک پہنچ جائے تو پھر اس راستہ سے جو خانہ کعبہ اور حطیم کے درمیان ہے حطیم میں داخل ہوکر رکن عراقی والے راستہ سے حطیم سے باہر نکل کر پھر رکنِ عراقی سے دوسرا چکر شروع کرے اس طرح سات چکر پورے کرے جبکہ پورے طواف میں حطیم کو ترک کردیا ہو ورنہ جس قدر چکروں میں حطیم کو ترک کیا اتنے چکر اس طرح سے ادا کرے۔ اس کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جب پہلے چکر میں رکن ِ شامی تک پہنچ جائے تو حطیم کے اندر سے نہ گزرے بلکہ باہر ہی سے واپس لوٹ کر رکنِ عراقی پر آجائے اور پھر یہاں سے دوسرا چکر پہلے چکر کی طرح شروع کرے اور اس طرح سات چکر یا جس قدر چکروں میں حطیم ترک ہوا ہے اسی قدر اداکرے ،یہ صورت اولیٰ وافضل ہے اور پہلی صورت خلافِ اولیٰ ہے کیونکہ حطیم خانہ کعبہ کا جزو ہے جو کہ افضل المساجد ہے اس کو اپنے مقصد کے لئے راستہ بنانا خلافِ اولیٰ ہے لیکن اگر پہلی صورت میں حطیم میں داخل ہوتے وقت ہر مرتبہ بیت اﷲ شریف میں داخل ہونے اور برکت حاصل کرنے کی نیت کرلے تو بہتر ہے اور اس طرح یہ طریقہ بھی خلافِ اولیٰ نہیں رہے گا، دوسرے طریقہ میں ہر چکر کے بعد رکنِ شامی سے رکنِ عراقی تک واپس آنا طواف کے چکروں میں شمار نہیں ہوگا کیونکہ یہ چکر معکوس ہے اور اس میں ترکِ شرط یا ترکِ واجب