عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسلام : طواف کرنے والے کے لئے مسلمان ہونا اور عقل و تمیز والا ہونا شرط ہے کیونکہ کافر ایسی عبادت کا اہل نہیںہے جس میں نیت کرنا شرط ہو اور طواف میں نیت کرنا شرط ہے ۷؎ پس کافر کا طواف صحیح نہیں ہوتا اگرچہ نفلی طواف ہو ۸؎ نیت : (۱)نیت ہر اُس عبادت کے لئے شرط ہے جس کا عبادتِ مقصودہ ہونا نصوص اور اجماع سے ثابت ہو ۹؎ لہٰذا طواف جو کہ نیت پر موقوف ہے اس کی صحت کے لئے بھی نیت کا ہوناشرط ہے جمہور ائمہ کا یہی مذہب ہے ۱۰؎ پس ہر طواف میں نیت کا ہونا شرط ہے خواہ وہ طوافِ زیارت ہو یا طوافِ صدر یا طوافِ قدوم وطوافِ تطوع ہو ۱۱؎۔ (۲)لیکن صرف طواف کی نیت کرلینا صحت ِ طواف کے لئے کافی ہے یہ تعین کرنا شرط نہیں ہے کہ یہ طواف فرض یا واجب یا سنت ومستحب وغیرہ ہے اور یہ متعین کرنا بھی شرط نہیں ہے کہ یہ طوافِ زیارت یا طوافِ صدر یا طوافِ قدوم وغیرہ ہے اور مذکورہ امور کا تعین کرنا بھی واجب نہیںہے بلکہ سنت یا مستحب ہے ۱؎ (۳) اگر کسی شخص نے طواف کی نیت کے بغیر بیت اﷲ کے چاروں طرف سات چکر لگائے مثلاً کسی قرضدار کو تلاش کرنے کے لئے یا کسی دشمن سے بھاگنے کے لئے خانہء کعبہ کے گرد سات چکر لگائے یا وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ بیت اﷲ شریف ہے اور اس نے اس کے گرد سات چکر لگائے تو طواف ادا نہیں ہوگا ان چکروں کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۲؎ لیکن اگر اصل طواف کی نیت کی یعنی قربت وعبادت کی نیت سے طواف کیا تو وہ طواف جائز و صحیح ہوجائے گا کیونکہ اصل نیت حاصل ہوگئی ہے ۳؎