عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مکہ کے حکم میں ہے حج کے مہینوں میں آفاقی میں چلا جائے اور پھر وہاں سے مکہ واپس آئے تو اس کے لئے تمتع یا قِران کا احرام باندھنا مشروع نہیں ہے ۱؎ (۳) طوافِ قدوم کی ادائیگی کا اول وقت وہ ہے جب کوئی شخص (احرام کے ساتھ) مکہ معظمہ میں داخل ہو اور اس کا آخری وقت وقوفِ عرفات سے پہلے تک ہے پس اگر وقوفِ عرفات کرلیا اور طواف نہیں کیا تو طوافِ قدوم کا وقت ختم ہوگیا اور اب اس کی ادائیگی ساقط ہوگئی اور اگر وقوف نہیں کیا تو اس صورت میں طوافِ قدوم کا آخری وقت قربانی کے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کی طلوعِ فجر سے پہلے تک ہے اس لئے کہ وقوف عرفات کے وقت کی آخری حد یہی وقت یعنی قربانی کے دن کی طلوعِ فجر سے پہلے تک ہے ۲؎ وقت کی یہ تفصیل طوافِ قدوم کے صحیح ہونے کے لئے ہے اور اس کی فضیلت کا وقت مکہ معظمہ میںداخل ہونے کا وقت ہے ۳؎ (۴) اگر کوئی آفاقی شخص مکہ معظمہ آنے کی بجائے سیدھا عرفات چلاگیا اور پھر قربانی کے دن یااس سے پہلے دن یعنی عرفہ کے دن وقوفِ عرفہ کے بعد مکہ مکرمہ میں آیا تواس سے طوافِ قدوم ساقط ہوگیا کیونکہ اس کا مشروع وقت وقوفِ عرفات سے پہلے پہلے ہے ۴؎ (۵) اگر کسی شخص نے طوافِ قدوم پر قدرت اور وقت میں گنجائش کے باوجود اس طواف کو چھوڑدیا اور وقو فِ عرفات کا وقت شروع ہونے سے پہلے عرفات چلاگیا پھر اس کو خیال آیا کہ وہ طوافِ قدوم کرے اوراس کو ظاہر ہوا کہ اس نے اس کو چھوڑدینے میں غلطی کی ہے پس اس نے مکہ مکرمہ کی طرف لوٹ کر طوافِ قدوم کیا تو اگر وہ وقوفِ عرفہ کا وقت شروع ہونے سے پہلے یعنی نویں ذی الحجہ کے زوال سے پہلے واپس لوٹ آیا تو طوافِ قدوم کی سنت ادا ہوگئی ورنہ نہیں ۵؎ اور اگر واپس نہ لوٹا یا مکہ مکرمہ واپس لوٹنے