عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اس کا احرام صحیح ہونے کے لئے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ سِلے ہوئے کپڑے اتارے (جیسا کہ صحیح وتندرست آدمی کے لئے بھی یہی حکم ہے کیونکہ احرام صحیح ہونے کے لئے سِلے ہوئے کپڑوں کا اتارنا شرط نہیں ہے ،مؤلف) لیکن یہ ممنوعات احرام کی قسم سے ہے ۲؎ اس لئے ان کا اُتارنا واجب ہے ۳؎ پس بے ہوش یامریضِ نائم کے کپڑے اتارکر دو چادریں پہنادی جائیں ورنہ جزا لازم ہوجائے گی (مؤلف عن ش وغیرہ) ۔ (۳) اگر اس بے ہوشی والے شخض سے جس کی بجائے کسی دوسرے شخص نے احرام باندھا ہے ممنوعاتِ احرام میں سے کوئی فعل سرزد ہوجائے تو اس کی جز ا اس بیہوش پرواجب ہوگی اس کی طرف سے احرام باندھنے والے شخص پر واجب نہیں ہوگی اس لئے کہ اس شخص نے اپنا احرام اصالتاً باندھا ہے اور بیہوش کی طرف سے نیابۃً احرام باندھا ہے ۴؎ پس اگر نائب سے کوئی ممنوع احرام فعل سرزد ہوا تواس بیہوشی والے شخض پر کچھ لازم نہ ہوگا اور بیہوش شخص سے ممنوعِ احرام فعل سرزد ہونے پر اس نائب پر کچھ لازم نہیںہوگا بلکہ بیہوش پر خود اس کے ممنوعِ احرام فعل کرنے سے جزا لازم ہوگی اور نائب پر جبکہ وہ خود بھی محرم ہے اس کے اپنے ممنوع فعل کی وجہ سے جزا لازم ہوگی اور جس قدر ہوسکے وہ بیہوشی والے شخص کو ممنوعات سے روکتا اور بچاتا رہے ۵؎ (۴) اگر بے ہوش کی طرف سے دوسرے شخص کے احرام باندھنے کے بعد بیہوشی والے کو افاقہ ہوگیا یا سویا ہوا مریض جاگ اٹھا تواب اس کو باقی افعال ِ حج خود کرنا لازم ہے اورا سی طرح محظورات سے بچنا بھی لازمی ہے ۶؎ (بے ہوشی والے شخص کے حج کی تفصیل مستقل بیان میں آئے گی انشاء اﷲ، مؤلف)