عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہننا دونوں حالتوں میں برابر ہے ۶؎ اور کمر بند (پیٹی) کا باندھنا خواہ بکسوئے (بکلس) کے ساتھ ہو یا تسمہ کے ساتھ ، دونوں طرح مباح ہے اور امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک اگر کمر بندکو بکسوئے کے ساتھ باندھا جائے تو مکروہ ہے اور اگر تسمہ کے ساتھ باندھا جائے تو مکروہ نہیں ہے کیونکہ بکسوا سلے ہوئے کی مانند ہوجاتاہے پس اس سے باندھنا ایساہی ہے جیساکہ چادر(تہبند) کو گھنڈی سے باندھنا بخلاف تسمہ کے ۷؎ اور ہمارے نزدیک احرام والے کے لئے ہمیانی کا باندھنا مطلق طور پر جائز ہونے کی دلیل حدیث شریف میں اس کا مطلق بیان ہے ۸؎۔ اور شرح اللباب میں ہے کہ امام ابو یوسف ؒ سے ایک روایت میں ہے کہ اگر کمر بند کو بکسوئے سے باندھا جائے تو مکروہ ہے ۱۰؎ اور پیٹی ( کمر بند) یا ہمیانی خواہ تہبند کے اوپر سے باندھی جائے یا نیچے سے دونوں صورتوں میں یکساں حکم ہے اس لئے کہ عادۃً چادر کے نیچے سے باندھی جاتی ہے اگرچہ کوئی اس کو اوپر سے بھی باندھ لے اس لئے کہ اس سے چادر کی حفاظت کا ارادہ نہیں کیا جاتابلکہ کسی اور ہی مقصد کے لئے باندھی جاتی ہے جبکہ چادر تو اس کے سروں کو مروڑی لگانے (اُڑسنے ) سے ہی کُھلنے سے محفوظ ہوجاتی ہے بخلاف اس کے محرم اپنی چادر کو رسی وغیرہ سے باندھے تو یہ مکروہ ہے جیساکہ مکروہات میں بیان ہوچکاہے ۱۱؎ (۹) گھر کے سایہ میں داخل ہونا خواہ سایہ گھر کے اندر ہو یا باہر ، اسی طرح محمل (کجاوہ) و عمّاری وخیمہ میں داخل ہونا جبکہ خیمہ وغیرہ اتنا چھوٹا نہ ہو کہ مُحرم کے سرسے مس کرے یا کسی لکڑی پر یااپنے ہاتھ پر یا کسی دوسرے کے ہاتھ پر کپڑا ڈال کر اس کے سایہ میں بیٹھنا جبکہ وہ کپڑا اس کے سریاچہرے کو نہ لگے یا کسی اور چیز مثلاً دیوار یا پہاڑ یا اونٹ وغیرہ کے سایہ میں بیٹھنا جائز ہے ۱۲؎ کیونکہ اس میں سر و چہرے کو ڈھانپنا نہیں پایا