عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) بدن اور کپڑوں سے میل کچیل دور کرنا اور بکھرے ہوئے بالوں کو سنوارنا ۱؎ اس لئے کہ حدیث شریف میں آیا ہے ’’اَلْحَاجُّ اَلشَّعِثُ التَّفَثُ‘‘ ۲؎(ترجمہ:کامل حاجی وہ ہے جس کے بال بکھرے ہوئے اور بدن و کپڑے میلے کچیلے ہوں) پس جتنا ہوسکے زیب وزینت نہ کرے ۳؎ (۲) سر،ڈاڑھی اور سارے بدن کی بیری کے پتوں یااشنان (کھار) یا دلوک (ابٹن) یا صابن وغیرہ سے دھونا جس میں خوشبو ملی ہوئی نہ ہو ۴؎ پس اگر (بغیر خوشبو کے ) صابن یا کھار (اشنان ) سے غسل کیا تو اس پر کچھ جزا لازم نہیں ہوگی اس لئے کہ کھار نہ خوشبو ہے اور نہ ہی کیڑوں کو مارتا ہے ۵؎ اور بیری کے پتے خطمی کی مانند کیڑوں کو مارتے اور بالوں کو نرم کرتے اور ان کی پراگندگی کو دور کرتے ہیں پس ان کے ساتھ غسل کرنے سے صاحبین کے نزدیک صدقہ واجب ہونا چاہئے ۶؎ اور دلوک ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو بدن کی صفائی کے لئے ملتے ہیں جیسے ابٹن وغیرہ ۷؎ اور بعض کے نزدیک دلوک بھی ایک مشہور نباتات ہے جو سرزمین حجاز میں اُگتی ہے اور اشنان کی طرح ہے مگر یہ سیاہ ہوتی ہے اور اشنان سفید ہوتی ہے یہ بدن کو تروتازہ کرتی اور خارش کو دور کرتی ہے ۸؎ (۳) اپنے سراور ڈاڑھی کے بالوں میں کنگھی کرنا کیونکہ اس سے بالوں کے ٹوٹنے کا احتمال ہے اور سے زینت بھی ہوگی اور بالوں کی پراگندگی دور ہوگی ۹؎ (۴) اپنے سراور ڈاڑھی کے بالوں اور تمام بدن کو شدت کے ساتھ کھجانا ، کیونکہ اس سے بالوں کے ٹوٹنے اور اکھڑنے اور جوؤں کے گرنے کا زیادہ امکان ہے اور اگر اس سے جوئیں وغیرہ مرنے لگیں اور بال ٹوٹنے لگیں تو اس صورت میں کھجانا محرمات میں شمار ہوگا مکروہات میں نہیں ۱۰؎ (اور جزا لازم ہوگی، مؤلف) لیکن اگر نرمی سے کُھجایا جائے یا جس