عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجَّ ‘‘سورۃ البقرہ ع ۱۷، ۱؎ (ترجمہ: جن لوگوں پر ان حج کے مہینوں میں حج فرض ہوجائے تو ان کوحج میں رفث اور فسوق اور جدال سے بچنا چاہئے)پس جب کوئی شخص احرام باندھ لے تو وہ ان چیزوں سے بچے جن سے اﷲ تعالیٰ نے منع فرمادیا ہے یعنی رفث وفسوق وجدال سے بچے ۲؎ اور رفث کے معنی ٰ میں اختلاف ہے جمہور علماء کے نزدیک جماع کو کہتے ہیں ۳؎ اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’ اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلیٰ نِسَآ ئِکُمْ الآیۃ ‘‘۴؎۔ترجمہ: روزہ کی رات میں تمہارے لئے اپنی عورتوں سے جماع حلال کردیا گیا۔ سورۃ البقرہ ع۲۱)یارفث سے مراد مطلق طور پر جماع اور اس کے محرکات کا ذکر کرنا ہے (یعنی خواہ مردوں کے سامنے ہو یا عورتوں کے سامنے ،۵؎) بعض نے کہا کہ یہی اصح ہے ۶؎ پس یہ بھی جماع کی طرح حرام ہے ۷؎ بعض کے نزدیک عورتوں کی موجودگی میں جماع اور اس کے محرکات کا ذکر کرنا ۸؎ پس اگر عورتو ںکی موجودگی میں نہ ہوتو یہ رفث نہیں ہوگا اوریہ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ کا قول ہے ۹؎ اور بعض نے کہا کہ ہر فحش و فجور اور مکروفریب کی بات رفث ہے ۱۰؎ اور فسوق ہر قسم کی نافرمانیوں (گناہوں ) کو کہتے ہیں ۱۱؎ اور اﷲ تعالیٰ کی طاعت (بندگی) چھوڑدینے کو کہتے ہیں ۱۲؎ اور بعض نے کہا کہ فسوق کے معنی گالی دینا ہے ۱۳؎ اور فسوق ہر حال میں منع ہے خواہ احرام کی حالت میں ہو یا نہ ہو لیکن احرام کی حالت میںزیادہ شدت سے منع ہے ۱۴؎ پس تمام معاصی کااحرام کی حالت میں منع ہونا اس لئے خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ اس حالت میں ان کاارتکاب بہت ہی زیادہ برا ہے ۱۵؎ اور جدال کا مطلب ہے اپنے ساتھی سے جھگڑنا یہاں تک کہ بری طرح جھگڑا کرکے اس کو غضبناک کردے ۱۶؎ پس جدال یہ ہے کہ اپنے ساتھیوں اور خادموں (نوکروں) اور جانور وغیرہ کرایہ پر دینے والوں کے ساتھ جھگڑا کرے