عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) خوشبو کا صرف سونگھنا مکروہ ہے اگرچہ قصداً سونگھنا ہو اور اس پر اس سے کچھ جزا لازم نہیں آتی (اس کی تفصیل مکروہات میں ملاحظہ فرمائیں، مؤلف)۔ (۵) مُحرِم کا اپنے سر یا ڈاڑھی یا کسی اور عضو کو مہندی (حنا) کا خضاب لگانا منع ہے ۱۲؎ اس لئے کہ حِنا خوشبو ہے ۱۳؎ اور سر و ڈاڑھی کو خطمی سے دھونا منع ہے ۱۴؎ اس لئے کہ یہ خوشبو دار چیز ہے یا اسلئے کہ یہ کیڑوں کو مارتی ہے، پس خطمی سے سر اور ڈاڑھی کو دھونے سے پرہیز کرنا بالاتفاق واجب ہے اور اختلاف اس کی علّت اور سبب میں ہے پس امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس سے اس لئے پرہیز کرے کہ یہ ایک خوشبو دار چیز ہے اور اس کی وجہ سے اس پر دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک یہ خوشبو نہیں ہے بلکہ اس لئے پرہیز کرے کہ یہ کیڑوں کو مارتی ہے اور بالوں کو نرم کرتی ہے اور اس وجہ سے اس پر صدقہ واجب ہوگا اور اسی لئے بعض فقہا نے کہا ہے کہ عراق کی خطمی میں کوئی اختلاف نہیں ہے اس لئے کہ وہ خوشبودار ہوتی ہے ۱؎ پس خطمی سے اپنا سر اور ڈاڑھی نہ دھوئے ۲؎ بخلاف صابن ودلوک (مسور کا آٹا یا اُبٹن ) اور اُشنان یعنی حُرْص (ایک قسم کی نباتات جس سے ہاتھ دھوتے ہیں ) کے، کہ اگر ان چیزوں سے سر یا ڈاڑھی کو دھوئے گا تو امام صاحب و صاحبین کے نزدیک بالاتفاق کچھ لازم نہیں ہوگا ۳؎ یعنی بخلاف ایسی چیز کے جو نہ خود خوشبودار ہو اور نہ اس میں خوشبو ملائی گئی ہو کہ اس سے دھونا جائز ہے ۴؎ اور خطمی بکسر الخاء ایک قسم کی نباتات ہے اور خطمی کے ساتھ دھونے سے مراد یہ ہے کہ جس پانی میں خطمی ملی ہوئی ہو اُس پانی سے دھونا ۵؎۔…(۶) خوشبو دار سرمہ لگانا اگر کسی نے خوشبو ملاہوا سرمہ ایک یا دومرتبہ (ایک یا دو سلائی) لگایا تو اس پر صدقہ واجب ہوگا اور تین یا اس سے زیادہ مرتبہ (تین یا زیادہ سلائی) لگایا تو اُس پر دم واجب ہوگا ۶؎ اس لئے