عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کفارہ کے لئے قصد کا ہونا شرط نہیں ہے اور جس شخص نے حجرِ اسود کا استلام کیا اور اس کی خوشبو اُس شخص کے ہاتھ کو لگی تو فقہا نے کہا ہے کہ اس شخص پر کفارہ واجب ہے اس لئے کہ اس نے خوشبو کا استعمال کیا ہے اگرچہ اس نے خوشبو لگانے کا قصد نہیں کیا تھا ۸؎ اوراحرام کی حالت میں تیل کا استعمال بھی نہ کرے ۹؎ ۔ (۲) خالص خوشبو (مثلاً زعفران و مشک وغیرہ ) کھانا پینا منع ہے خواہ قلیل ہو یا کثیر لیکن کثیر کے کھانے سے دم واجب ہوتا ہے اور قلیل سے صدقہ واجب ہوتا ہے، اور اسی طرح اگر خوشبو کھانے میں ملالی گئی ہو اور پھر اس کھانے کو پکایا نہ گیا ہو اور خوشبو کے اجزاء مغلوب ہوں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے لیکن اگر اس میں سے خوشبو آتی ہوتو اس کا کھانا مکروہ ہے ورنہ مکروہ بھی نہیں ہے اور اگرخوشبو کے اجزاء غالب ہوں تو اس کا حکم خالص خوشبو کھانے کی طرح ہے کہ اگر کثیر ہوتو اس کے کھانے سے دم واجب ہوگا اگرچہ اس کی خوشبو ظاہر نہ ہو اور اگر قلیل ہوتو صدقہ واجب ہوگا، یہ سب حکم امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک ہے صاحبین کا اس میں اختلاف ہے اور اگر پینے کی چیز میں خوشبو ملی ہوئی ہوتو خواہ خوشبو غالب ہو یا مغلوب ہر حال میں خوشبو کا حکم ہے لیکن اگر خوشبو اجزا کے اعتبار سے غالب ہے تو دم واجب ہوگا اور اگر خوشبو مغلوب ہے تو صدقہ واجب ہوگا جو نصف صاع گندم ہے لیکن مغلوب خوشبو والے مشروب کو چند بار پینے سے بھی دم واجب ہوجاتا ہے ۱۰؎ (اور اس کی مزید تفصیل جنایات کے بیان میں ہے، مؤلف) (۳) ایسی خوشبو کو جس کی بُو اُڑتی ہو اپنے کپڑے کے کسی سرے میں باندھنا منع ہے بخلاف عود وصندل وغیرہ کے جس کی بُو نہیںاُڑتی ۱۱؎۔