عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وسمہ کا خوف ہے ۴؎ جہر یعنی بلند آواز سے پڑھنے کا یہ حکم تلبیہ کے متعلق ہے تلبیہ کے علاوہ دیگر اذکار میں اخفا افضل ہے کمالایخفی ۵؎ (۱۳) اور عورت اپنی آواز مطلقاً بلند نہ کرے بلکہ اس طرح آہستہ سے کہے کہ بس خود ہی سن سکے کوئی دوسرا نہ سنے تاکہ فتنہ سے محفوظ رہے یعنی عورت کی آواز کے سننے سے غیر مرد کی طرف سے فتنہ کا خوف ہے ۶؎ اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس کے نزدیک اجنبی مرد ہوں ۷؎ اور یہ جو بعض فقہا نے کہا ہے کہ عورت کی آواز بھی عورت ہے یعنی ستر میں داخل ہے یہ قول ضعیف ہے۔ ۸؎ (۱۴) احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام اور منیٰ اور مسجدِ منیٰ اور عرفات میں بھی تلبیہ پڑھے اور اسی طرح عرفات سے واپسی پر مزدلفہ اور مسجدِ مزدلفہ میں بھی تلبیہ پڑھے اور ظاہر یہ ہے کہ ان مواقع میں تلبیہ زیادہ مبالغہ کے ساتھ بلند آواز سے نہ پڑھے تاکہ نمازیوں طواف کرنے والوں، سونے والوں اور ذکر کرنے والوں وغیر کو تشویش و پریشانی نہ ہو، اور رمئی جمار (کنکریاں مارنے) تک تلبیہ پڑھتا رہے اور طواف کرنے کی حالت میں مطلقاً تلبیہ نہ پڑھے کیونکہ طواف کی حالت میں اس کو ماثورہ دعائوں میں مشغول ہونا افضل ہے اور یہاں پر طواف سے مراد، طوافِ قدوم اور طوافِ افاضہ یعنی طوافِ زیارت ہے جبکہ طوافِ زیارت کو رمی پر مقدم کرے (کیونکہ ان دونوں صورتوں میں طواف میں تلبیہ پڑھ سکتا ہے لیکن افضل نہیں ہے بلکہ ماثورہ دعائوں میں مشغول ہونا افضل ہے، مؤلف) اور اسی طرح نفلی طواف میں بھی تلبیہ نہ پڑھے (یعنی جائز ہے لیکن افضل نہیں ہے، مؤلف) اور طوافِ عمرہ میں اور اس طوافِ زیارت (طوافِ فرض) میں رمئی جمار کے بعد کیا جائے تلبیہ مطلقاً جائز نہیں ہے (کیونکہ طوافِ عمرہ شروع کرتے ہی تلبیہ ختم